قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الرِّضَاعِ (بَابُ تَحْرِيمِ الرَّبِيبَةِ، وَأُخْتِ الْمَرْأَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1449. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ؟ فَقَالَ: «أَفْعَلُ مَاذَا؟» قُلْتُ: تَنْكِحُهَا، قَالَ: «أَوَ تُحِبِّينَ ذَلِكِ؟» قُلْتُ: لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي الْخَيْرِ أُخْتِي، قَالَ: «فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي»، قُلْتُ: فَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: «بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ، وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ

مترجم:

1449.

ابواسامہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام نے خبر دی، کہا: مجھے میرے والد (عروہ بن زبیر) نے زینب بنت ام سلمہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا س‬ے خبر دی، انہوں نے ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری بہن (عَزہ) بنت ابوسفیان کے بارے میں کوئی سوچ رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’میں کیا کروں؟‘‘ میں نے عرض کی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے نکاح کر لیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو؟‘‘ میں نے عرض کی: میں اکیلی ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی نہیں ہوں اور اپنے ساتھ خیر میں شریک ہونے (کے معاملے) میں (میرے لیے) سب سے زیادہ محبوب میری بہن ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔‘‘ میں نے عرض کی: مجھے خبر دی گئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دُرہ بنت ابوسلمہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬ے لیے نکاح کا پیغام بھیج رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’ام سلمہ کی بیٹی کے لئے؟‘‘ میں نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر وہ میری گود میں پروردہ (ربیبہ) نہ ہوتی تو بھی میرے لیے حلال نہ تھی، وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، مجھے اور اس کے والد کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا، اس لیے تم خواتین میرے سامنے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کے بارے میں پیش کش نہ کیا کرو۔‘‘