قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بابُ بَدْءِ الْوَحْيِ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

161. وَحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ الْأَنْصَارِيَّ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُحَدِّثُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ - قَالَ فِي حَدِيثِهِ -: «فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ، فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ جَالِسًا عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ»، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَجُئِثْتُ مِنْهُ فَرَقًا، فَرَجَعْتُ، فَقُلْتُ: زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي، فَدَثَّرُونِي، فَأَنْزَلَ اللهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ} [المدثر: 2] فَاهْجُرْ - وَهِيَ الْأَوْثَانُ - " قَالَ: «ثُمَّ تَتَابَعَ الْوَحْيُ».

مترجم:

161.

یونسؒ نے (اپنی سند کے ساتھ) ابن شہابؒ سے بیان کیا، انہوں نے کہا: مجھے ابو سلمہؒ بن عبد الرحمن بن عوفؓ نے خبر دی کہ حضرت جابر بن عبد اللہ انصاریؓ جو اللہ کے رسول اللہ ﷺ کے صحابہؓ میں سے تھے، یہ حدیث سنایا کرتے تھے، کہا: وقفہء وحی کا واقعہ بیان کرتے ہوئے رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا:’’اس دوران میں جب میں چل رہا تھا، میں نے آسمان سے ایک آواز سنی، اس پر میں اپنا سر اٹھایا تو اچانک (دیکھا) وہی فرشتہ تھا جومیرے پاس غار حراء میں آیا تھا، آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا تھا۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اس کے خوف کی وجہ سے مجھ پر گھبراہٹ طاری ہو گئی اور میں گھر واپس آگیا اور کہا: مجھے کپڑا اوڑھاؤ، مجھے کپڑا اوڑھاؤ، تو انہوں (گھر والوں) نے مجھے کمبل اوڑھا دیا۔‘‘ اس پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ آیات اتاریں: ’’اے کمبل اوڑھنے والے! اٹھیے اور (لوگوں کو) ڈرایئے اور اپنے پروردگار کی بڑائی بیان کیجیے اور اپنے کپڑے پاک رکھیے اور گندگی سے الگ رہیے۔‘‘ اور اس (الرُّجْزُ یعنی گندگی) سے مراد بت ہیں۔ فرمایا: ’’پھر وحی مسلسل نازل ہونے لگی۔‘‘