تشریح:
فوائدومسائل:
اہل فرائض، یعنی رشتوں کے حوالے سے جن کے حصے مقرر کر دیے گئے ہیں (خاوند، بیوی، ماں، بیٹیاں، بہنیں وغیرہ) ان کے بعد جو بچ جائے وہ سارا مردوں میں سے اس شخص کو ملے گا جو نسب کے اعتبار سے میت کے قریب تر ہو گا۔ قرب میں سب سے پہلی ترجیح بیٹوں کو ہے۔ پھر ان کی اولاد کی، پھر آگے ان کا اولاد کی، پھر باپ، پھر دادا اور بھائی کی، درجہ بدرجہ بھائی کی اولاد کی، اس کے چچاؤں (اعمام) کی، پھر ان کی اولاد کی۔ ان میں جس کا نسب ماں اور باپ دونوں کی طرف سے ملتا ہو گا۔ اس کو ترجیح حاصل ہو گی۔ ان کو عصبات کہا جاتا ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ عصبہ کےلیے مرد ہونے کی شرط اس کے لیے ہے جو خود عصبہ ہے۔ مثلاً بیٹا، لیکن عصبہ بالغیر، مثلاً بیٹے کے ساتھ بیٹی اور عصبہ مع الغیر جیسے بیٹی کے ساتھ بہن، ان کے لیے مرد ہونے کی شرط نہیں ہے۔ یہ دوسری نصوص کے تحت وارث بنتی ہیں۔ اور ان کے لیے عصبہ کا لفظ مجازاً استعمال ہوتا ہے۔