قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ (بَابُ إِثْبَاتِ الْقِصَاصِ فِي الْأَسْنَانِ، وَمَا فِي مَعْنَاهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1675. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أُخْتَ الرُّبَيِّعِ، أُمَّ حَارِثَةَ، جَرَحَتْ إِنْسَانًا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْقِصَاصَ، الْقِصَاصَ»، فَقَالَتْ أُمُّ الرَّبِيعِ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيُقْتَصُّ مِنْ فُلَانَةَ؟ وَاللهِ لَا يُقْتَصُّ مِنْهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُبْحَانَ اللهِ يَا أُمَّ الرَّبِيعِ، الْقِصَاصُ كِتَابُ اللهِ»، قَالَتْ: لَا، وَاللهِ لَا يُقْتَصُّ مِنْهَا أَبَدًا، قَالَ: فَمَا زَالَتْ حَتَّى قَبِلُوا الدِّيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللهِ لَأَبَرَّهُ

مترجم:

1675.

حضرت انس  سے روایت ہے کہ رُبیع رضی اللہ تعالی عنہا (بنت نضر بن ضمضم) کی بہن، ام حارثہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کسی انسان کو زخمی کیا (انہوں نے ایک لڑکی کو تھپڑ مار کر اس کا دانت توڑ دیا، صحیح بخاری) تو وہ مقدمہ لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قصاص! قصاص!‘‘ تو ام رُبیع‬ رضی اللہ تعالی عنہ ن‬ے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا فلاں عورت سے قصاص لیا جائے گا؟ اللہ کی قسم! اس سے قصاص نہیں لیا جائے گا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا: ’’سبحان اللہ! اے ام ربیع! قصاص اللہ کی کتاب (کا حصہ) ہے۔‘‘ انہوں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! اس سے کبھی قصاص نہیں لیا جائے گا (اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ایسا نہیں ہونے دے گا۔) کہا: وہ مسلسل اسی بات پر (ڈٹی) رہیں حتی کہ وہ لوگ دیت پر راضی ہو گئے۔ تو اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کے بندوں میں سے کچھ ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ پر قسم کھائیں تو وہ ضرور اسے سچا کر دیتا ہے۔‘‘