قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ اسْتِحْقَاقِ الْقَاتِلِ سَلَبَ الْقَتِيلِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1754. حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي أَبِي سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوَازِنَ، فَبَيْنَا نَحْنُ نَتَضَحَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ، فَأَنَاخَهُ، ثُمَّ انْتَزَعَ طَلَقًا مِنْ حَقَبِهِ، فَقَيَّدَ بِهِ الْجَمَلَ، ثُمَّ تَقَدَّمَ يَتَغَدَّى مَعَ الْقَوْمِ، وَجَعَلَ يَنْظُرُ وَفِينَا ضَعْفَةٌ وَرِقَّةٌ فِي الظَّهْرِ، وَبَعْضُنَا مُشَاةٌ، إِذْ خَرَجَ يَشْتَدُّ، فَأَتَى جَمَلَهُ، فَأَطْلَقَ قَيْدَهُ ثُمَّ أَنَاخَهُ، وَقَعَدَ عَلَيْهِ، فَأَثَارَهُ فَاشْتَدَّ بِهِ الْجَمَلُ، فَاتَّبَعَهُ رَجُلٌ عَلَى نَاقَةٍ وَرْقَاءَ، قَالَ سَلَمَةُ: وَخَرَجْتُ أَشْتَدُّ فَكُنْتُ عِنْدَ وَرِكِ النَّاقَةِ، ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّى كُنْتُ عِنْدَ وَرِكِ الْجَمَلِ، ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّى أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ فَأَنَخْتُهُ، فَلَمَّا وَضَعَ رُكْبَتَهُ فِي الْأَرْضِ اخْتَرَطْتُ سَيْفِي، فَضَرَبْتُ رَأْسَ الرَّجُلِ، فَنَدَرَ، ثُمَّ جِئْتُ بِالْجَمَلِ أَقُودُهُ عَلَيْهِ رَحْلُهُ وَسِلَاحُهُ، فَاسْتَقْبَلَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ، فَقَالَ: «مَنْ قَتَلَ الرَّجُلَ؟» قَالُوا: ابْنُ الْأَكْوَعِ، قَالَ: «لَهُ سَلَبُهُ أَجْمَعُ

مترجم:

1754.

ایاس بن سلمہ نے کہا: مجھے میرے والد حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ ﷺ کی معیت میں حنین کی جنگ لڑی، اس دوران میں ایک بار ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ صبح کا کھانا کھا رہے تھے کہ سرخ اونٹ پر ایک آدمی آیا، اسے بٹھایا، پھر اس نے اپنے پٹکے سے چمڑے کی ایک رسی نکالی اور اس سے اونٹ کو باندھ دیا، پھر وہ لوگوں کے ساتھ کھانا کھانے کے لیے آگے بڑھا اور جائزہ لینے لگا، ہم میں کمزوری اور ہماری سواریوں میں دبلا پن موجود تھا، ہم میں کچھ پیدل بھی تھے، اچانک وہ دوڑتا ہوا نکلا، اپنے اونٹ کے پاس آیا، اس کی رسی کھولی، پھر اسے بٹھایا، اس پر سوار ہوا اور اسے اٹھایا تو وہ (اونٹ) اسے لے کر دوڑ پڑا۔ (یہ دیکھ کر) خاکستری رنگ کی اونٹنی پر ایک آدمی اس کے پیچھے لگ گیا۔ حضرت سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: میں بھی دوڑتا ہوا نکلا، میں (پیچھا کرنے والے مسلمان کی) اونٹنی کے پچھلے حصے کے پاس پہنچ گیا، پھر میں آگے بڑھا یہاں تک کہ اونٹ کے پچھلے حصے کے پاس پہنچ گیا، پھر میں آگے بڑھا حتی کہ میں نے اونٹ کی نکیل پکڑ لی اور اسے بٹھا دیا، جب اس نے اپنا گھٹنا زمین پر رکھا تو میں نے اپنی تلوار نکالی اور اس شخص کے سر پر وار کیا تو وہ (گردن سے) الگ ہو گیا، پھر میں اونٹ کو نکیل سے چلاتا ہوا لے آیا، اس پر اس کا پالان اور (سوار کا) اسلحہ بھی تھا، رسول اللہ ﷺ نے لوگوں سمیت میرا استقبال کیا اور پوچھا: ’’اس آدمی کو کس نے قتل کیا؟‘‘ لوگوں نے کہا: ابن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ نے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اس کا چھینا ہوا سازوسامان اسی کا ہے۔