قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ التَّنْفِيلِ، وَفِدَاءِ الْمُسْلِمِينَ بِالْأَسَارَى)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1755. حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: غَزَوْنَا فَزَارَةَ وَعَلَيْنَا أَبُو بَكْرٍ، أَمَّرَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا، فَلَمَّا كَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْمَاءِ سَاعَةٌ، أَمَرَنَا أَبُو بَكْرٍ فَعَرَّسْنَا، ثُمَّ شَنَّ الْغَارَةَ، فَوَرَدَ الْمَاءَ، فَقَتَلَ مَنْ قَتَلَ عَلَيْهِ، وَسَبَى، وَأَنْظُرُ إِلَى عُنُقٍ مِنَ النَّاسِ فِيهِمُ الذَّرَارِيُّ، فَخَشِيتُ أَنْ يَسْبِقُونِي إِلَى الْجَبَلِ، فَرَمَيْتُ بِسَهْمٍ بَيْنهُمْ وَبَيْنَ الْجَبَلِ، فَلَمَّا رَأَوُا السَّهْمَ وَقَفُوا، فَجِئْتُ بِهِمْ أَسُوقُهُمْ وَفِيهِمِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ عَلَيْهَا قَشْعٌ مِنْ أَدَمٍ - قَالَ: الْقَشْعُ: النِّطْعُ - مَعَهَا ابْنَةٌ لَهَا مِنْ أَحْسَنِ الْعَرَبِ، فَسُقْتُهُمْ حَتَّى أَتَيْتُ بِهِمْ أَبَا بَكْرٍ، فَنَفَّلَنِي أَبُو بَكْرٍ ابْنَتَهَا، فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَمَا كَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا، فَلَقِيَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ، فَقَالَ: «يَا سَلَمَةُ، هَبْ لِي الْمَرْأَةَ»، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، وَاللهِ لَقَدْ أَعْجَبَتْنِي وَمَا كَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا، ثُمَّ لَقِيَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْغَدِ فِي السُّوقِ، فَقَالَ لِي: «يَا سَلَمَةُ، هَبْ لِي الْمَرْأَةَ لِلَّهِ أَبُوكَ»، فَقُلْتُ: هِيَ لَكَ يَا رَسُولَ اللهِ، فَوَاللهِ مَا كَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا، فَبَعَثَ بِهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ، فَفَدَى بِهَا نَاسًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ كَانُوا أُسِرُوا بِمَكَّةَ

مترجم:

1755.

حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: ہم نے بنوفزارہ سے جنگ لڑی، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ ہمارے سربراہ تھے، رسول اللہ ﷺ نے انہیں ہمارا امیر بنایا تھا، جب ہمارے اور چشمے کے درمیان ایک گھڑی کی مسافت رہ گئی تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے ہمیں حکم دیا اور رات کے آخری حصے میں ہم اتر پڑے، پھر انہوں نے دھاوا بول دیا اور پانی پر پہنچ گئے، میں نے ان لوگوں کی ایک قطار سی دیکھی، اس میں عورتیں اور بچے تھے، مجھے خدشہ محسوس ہوا کہ وہ مجھ سے پہلے پہاڑ تک پہنچ جائیں گے، چنانچہ میں نے ان کے اور پہاڑ کے درمیان ایک تیر پھینکا، جب انہوں نے تیر دیکھا تو ٹھہر گئے (انہیں یقین ہو گیا کہ وہ تیر کا نشانہ بنیں گے)، میں انہیں ہانکتا ہوا لے آیا، ان میں بنوفزارہ کی ایک عورت تھی، اس (کے جسم) پر رنگے ہوئے چمڑے کی چادر تھی ۔۔ قَشع، چمڑے کی بنی ہوئی چادر ہوتی ہے۔۔ اس کے ساتھ اس کی بیٹی تھی جو عرب کی حسین ترین لڑکیوں میں سے تھی۔ میں نے انہیں آگے لگایا حتی کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس لے آیا، انہوں نے اس کی بیٹی مجھے انعام میں دے دی۔ ہم مدینہ آئے اور میں نے (ابھی تک) اس کا کپڑا نہیں کھولا تھا کہ بازار میں رسول اللہ ﷺ سے میری ملاقات ہوئی، آپﷺ نے فرمایا: ’’سلمہ! وہ عورت مجھے ہبہ کر دو۔‘‘ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! وہ مجھے بہت اچھی لگی ہے اور (ابھی تک) میں نے اس کا کپڑا بھی نہیں کھولا، پھر اگلے دن بازار (ہی) میں رسول اللہ ﷺ سے میری ملاقات ہوئی تو آپﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’سلمہ! وہ عورت مجھے ہبہ کر دو، اللہ تمہارے باپ کو برکت دے!‘‘ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! وہ آپﷺ کے لیے ہے۔ اللہ کی قسم! میں نے اس کا کپڑا بھی نہیں کھولا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اسے مکہ بھیج دیا اور اس کے بدلے مسلمانوں میں سے کچھ لوگوں کو چھڑا لیا جو مکہ میں قید کیے گئے تھے۔