قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللهِ كُفِّرَتْ خَطَايَاهُ إِلَّا الدَّيْنَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1885. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ أَنَّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَالْإِيمَانَ بِاللهِ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللهِ، تُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ، إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ»، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ قُلْتَ؟» قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللهِ أَتُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ، وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ، إِلَّا الدَّيْنَ، فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ قَالَ لِي ذَلِكَ»،

مترجم:

1885.

لیث نے سعید بن ابی سعید (مقبری) سے، انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے انہیں (ابوقتادہ رضی اللہ تعالی عنہ کو) نبی ﷺ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ ﷺ صحابہ کرام میں (خطبہ دینے کے لئے) کھڑے ہوئے اور انہیں بتایا: ’’اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور اللہ پر ایمان لانا (باقی) تمام اعمال سے افضل ہے۔‘‘ ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسولﷺ! آپ کیا فرماتے ہیں؟ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں تو کیا اس سے میرے گناہ مجھ سے دور ہٹا دئیے جائیں گے؟ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ’’ہاں، اگر تم اللہ کی راہ میں اس حالت میں شہید کر دیے جاؤ کہ تم صبر کرنے والے (ڈٹے ہوئے) ہو، صرف اللہ کی رضا چاہتے ہو، آگے بڑھ رہے ہو، پیٹھ پھیر کر نہ بھاگ رہے ہو۔‘‘ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم نے کس طرح کہا تھا؟‘‘ اس نے عرض کی (میں نے اس طرح کہا تھا) : آپﷺ کیا فرماتے ہیں؟ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کیا جاؤں تو کیا میرے گناہ مجھ سے دور ہٹا دئیے جائیں گے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’ہاں، اگر تم اس حالت میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیے جاؤ کہ صبر کرنے والے (ڈٹے ہوئے) ہو، صرف اللہ کی رضا چاہتے ہو، آگے بڑھ رہے ہو، پیٹھ پھیر کر بھاگنے والے نہیں، (تو سارے گناہ مٹا دیے جائیں گے) سوائے قرض کے۔ جبریل علیہ السلام  نے (ابھی آ کر) مجھ سے یہ کہا ہے۔‘‘