قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً فِيهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

190. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ، وَآخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا، رَجُلٌ يُؤْتَى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ: اعْرِضُوا عَلَيْهِ صِغَارَ ذُنُوبِهِ، وَارْفَعُوا عَنْهُ كِبَارَهَا، فَتُعْرَضُ عَلَيْهِ صِغَارُ ذُنُوبِهِ، فَيُقَالُ: عَمِلْتَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا، وَعَمِلْتَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا، فَيَقُولُ: نَعَمْ، لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُنْكِرَ وَهُوَ مُشْفِقٌ مِنْ كِبَارِ ذُنُوبِهِ أَنْ تُعْرَضَ عَلَيْهِ، فَيُقَالُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَكَانَ كُلِّ سَيِّئَةٍ حَسَنَةً، فَيَقُولُ: رَبِّ، قَدْ عَمِلْتُ أَشْيَاءَ لَا أَرَاهَا هَا هُنَا " فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ.

مترجم:

190.

محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے ہمیں اپنے والد سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے معرور بن سوید سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو ذرؓ سے روایت کی، انہوں نےکہا، کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں اہل جنت میں سے سب کے بعد جنت میں جانے والے، اور اہل دوزخ میں سب سے آخر میں اس سے نکلنے والے کو جانتا ہوں، وہ ایک آدمی ہے جسے قیامت کے دن لایا جائے گا، اور کہا جائے گا:اس کے سامنے اس کے چھوٹے گنا ہ پیش کرو، اور اس کے بڑے گناہ اٹھا رکھو (ایک طرف ہٹادو۔)، تو اس کے چھوٹے گناہ اس کے سامنے لائے جائیں گے، اور کہا جائے گا: فلاں فلاں دن تو نے فلاں فلاں کام کیے، اور فلاں فلاں دن تو نے فلاں فلاں کام کیے۔ وہ کہے گا: ہاں! وہ انکار نہیں کر سکے گا، اور وہ اپنے بڑے گناہوں کے پیش ہونے سے خوفزدہ ہوگا، (اس وقت) اسے کہا جائے گا: تمہارے لیے ہر برائی کے عوض ایک نیکی ہے۔ تو وہ کہے گا: اے میرے رب! میں نے بہت سے ایسے (برے ) کام کیے، جنہیں میں یہاں نہیں دیکھ رہا۔‘‘ میں ( ابو ذرؓ) نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ہنسے، یہاں تک کہ آپ کے پچھلے دندان مبارک نمایاں ہو گئے۔