قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً فِيهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

193. حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَجْمَعُ اللهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَهْتَمُّونَ لِذَلِكَ - وَقَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ: فَيُلْهَمُونَ لِذَلِكَ - فَيَقُولُونَ: لَوْ اسْتَشْفَعْنَا عَلَى رَبِّنَا حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا، قَالَ: فَيَأْتُونَ آدَمَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُونَ: أَنْتَ آدَمُ، أَبُو الْخَلْقِ، خَلَقَكَ اللهُ بِيَدِهِ، وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ، وَأَمَرَ الْمَلَائِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ، اشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، فَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ، فَيَسْتَحْيِي رَبَّهُ مِنْهَا، وَلَكِنِ ائْتُوا نُوحًا أَوَّلَ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللهُ "، قَالَ: " فَيَأْتُونَ نُوحًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، فَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ، فَيَسْتَحْيِي رَبَّهُ مِنْهَا، وَلَكِنِ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي اتَّخَذَهُ اللهُ خَلِيلًا، فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ، فَيَسْتَحْيِي رَبَّهُ مِنْهَا، وَلَكِنِ ائْتُوا مُوسَى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الَّذِي كَلَّمَهُ اللهُ وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ، قَالَ: فَيَأْتُونَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ، فَيَسْتَحْيِي رَبَّهُ مِنْهَا، وَلَكِنِ ائْتُوا عِيسَى رُوحَ اللهِ وَكَلِمَتَهُ، فَيَأْتُونَ عِيسَى رُوحَ اللهِ وَكَلِمَتَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَلَكِنِ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ "، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَيَأْتُونِي فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي، فَيُؤْذَنُ لِي، فَإِذَا أَنَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللهُ، فَيُقَالُ: يَا مُحَمَّدُ، ارْفَعْ رَأْسَكَ، قُلْ تُسْمَعْ، سَلْ تُعْطَهْ، اشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي، فَأَحْمَدُ رَبِّي بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ رَبِّي، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَأُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ، وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ فَأَقَعُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَدَعَنِي، ثُمَّ يُقَالُ: ارْفَعْ يَا مُحَمَّدُ، قُلْ تُسْمَعْ، سَلْ تُعْطَهْ، اشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي، فَأَحْمَدُ رَبِّي بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَأُخْرِجَهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ " - قَالَ: فَلَا أَدْرِي فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ - قَالَ " فَأَقُولُ: يَا رَبِّ، مَا بَقِيَ فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ، أَيْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ ". قَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ فِي رِوَايَتِهِ: قَالَ قَتَادَةُ: «أَيْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ».

مترجم:

193.

ابو کامل فضیل بن حسین جحدری اور محمد بن عبید غبری نے کہا: (الفاظ ابو کامل کے ہیں) ہمیں ابو عوانہ نے قتادہ سےحدیث سنائی، انہوں نے حضرت انس بن مالکؓ سے روایت کی، انہوں نےکہا، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرے گا، اور وہ اس بات پر فکر مند ہوں گے (کہ اس دن کی سختیوں سے کیسے نجات پائی جائے؟)۔ (ابن عبید نے کہا: ان کے دل میں یہ بات ڈالی جائے گی) او ر وہ کہیں گے: اگر ہم اپنے رب کے حضور کوئی سفارش لائیں؛ تاکہ وہ ہمیں اس جگہ (کی سختیوں)سے راحت عطا کر دے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: چنانچہ وہ آدمؑ کے پاس آئیں گے اورکہیں گے: آپ آدمؑ ہیں! تمام مخلوق کے والد، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، اور آپ میں اپنی روح پھونکی، اور فرشتوں کو حکم دیا، تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا، آپ ہمارے لیے اپنے رب کے حضور سفارش فرمائیں، کہ وہ ہمیں اس (اذیت ناک)جگہ سے راحت دے۔ وہ جواب دیں گے: میں اس مقام پر نہیں۔ پھر وہ اپنی غلطی کو، جو ان سے ہو گئی تھیں، یاد کر کے اس کی وجہ سے اپنے رب سے شرمندگی محسوس کریں گے، (اور کہیں گے:) لیکن تم نوحؑ   کے پاس جاؤ! وہ پہلے رسول ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے (لوگوں کی طرف) مبعوث فرمایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تو اس پر لوگ نوحؑ  کے پاس آئیں گے، وہ کہیں گے: یہ میرا مقام نہیں، اور وہ اپنی غلطی کو، جس کا ارتکاب ان سے ہو گیا تھا، یادکرکے اس پر اپنے رب سے شرمندگی محسوس کریں گے، (اور کہیں گے:)لیکن تم ابراہیم ؑ کے پاس جاؤ! جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنا خلیل (خالص دوست) بنایا ہے۔ وہ ابراہیم ؑ کے پاس آئیں گے، تو وہ کہیں گے: یہ میرا مقام نہیں ہے، اور وہ اپنی غلطی کو یادکریں گے، جو ان سے سرزد ہو گئی تھی، اور اس پر اپنے رب سے شرمندہ ہوں گے، (اور کہیں گے:)لیکن تم موسیٰؑ کے پاس جاؤ! جن سے اللہ تعالیٰ نےکلام کیا، اور انہیں تورات عنایت کی۔ لوگ موسیٰؑ کی خدمت میں حاضر ہوں گے، وہ کہیں گے:  کہ میں اس مقام پر نہیں، اور اپنی غلطی کو، جو ان سے ہو گئی تھی، یاد کر کے اس پر اپنے رب سے شرمندگی محسوس کریں گے، ( او رکہیں گے:) لیکن تم روح اللہ، اور اس کے کلمے عیسیٰؑ کے پاس جاؤ! لوگ روح اللہ اور اس کے کلمے عیسیٰؑ کےپاس آئیں گے۔ وہ (بھی یہ) کہیں گے: یہ میرا مقام نہیں ہے، تم محمدﷺ کے پاس جاؤ! وہ ایسے برگزیدہ عبد (بندے) ہیں، جس کے اگلے پچھلے گناہ (اگر ہوتے تو بھی) معاف کیے جا چکے۔‘‘ حضرت انسؓ نے کہا: رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پھر وہ میرے پاس آئیں گے، میں اپنے رب (کے پاس حاضری) کی اجازت چاہوں گا، تو مجھے اجازت دی جائے گی، اسے دیکھتے ہی میں سجدے میں گر جاؤں گا، تو جب تک اللہ چاہے گا، مجھے اس حالت (سجدہ) میں رہنے دے گا۔ پھر کہا جائے گا: اے محمد! اپنا سر اٹھائیے، کہیے: آپ کی بات سنی جائے گی، مانگیے، آپ کو دیا جائے گا، سفارش کیجیے! آپ کی سفارش قبول کی جائے گی۔ میں اپنا سر اٹھاؤں گا، اور اپنے رب تعالیٰ کی ایسی حمد وستائش بیان کروں گا جو میرا رب عز وجل خود مجھے سکھائے گا، پھر میں سفارش کروں گا۔ وہ میرے لیے حد مقرر کر دے گا، میں (اس کے مطابق) لوگوں کو آگ سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا، پھر میں واپس آکر سجدے میں گر جاؤں گا۔ اللہ تعالیٰ جب تک چاہے گا مجھے اسی حالت میں رہنے دے گا، پھر کہا جائے گا: اپنا سر اٹھائیے، اے محمدﷺ!کہیے: آپ کی بات سنی جائے گی، مانگیے! آپ کو ملے گا، سفارش کیجیے! آپ کی سفارش قبول کی جائے گی۔ میں اپنا سر اٹھاؤں گا، اور  اپنے رب کی وہ حمد کروں گا جومیرا رب مجھے سکھائے گا، پھر میں سفارش کروں گا، تو وہ میرے لیے پھر ایک حد مقرر فرما دےگا۔ میں ان کو دوزخ سے نکالوں گا، اور جنت میں داخل کروں گا۔‘‘ (حضرت انسؓ نےکہا:مجھے یاد نہیں، آپ نے تیسری یا چوتھی بار فرمایا) ’’پھر میں کہوں گا: اےمیرے رب! آگ میں ان کے سوا اور کوئی باقی نہیں بچا جنہیں قرآن نے روک لیا ہے، یعنی جن کا (دوزخ میں) ہمیشہ رہنا (اللہ کی طرف سے) لازمی ہو گیا ہے۔ ‘‘ ابن عبید نےاپنی روایت میں کہا: قتادہ نے کہا: ’’یعنی جس کا ہمیشہ رہنا لازمی ہو گیا۔‘‘