قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ (بَابُ تَحْرِيمِ فِعْلِ الْوَاصِلَةِ وَالْمُسْتَوْصِلَةِ وَالْوَاشِمَةِ وَالْمُسْتَوْشِمَةِ وَالنَّامِصَةِ وَالْمُتَنَمِّصَةِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ وَالْمُغَيِّرَاتِ خَلْقِ اللهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2125. حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لِإِسْحَقَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالنَّامِصَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ وَكَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَأَتَتْهُ فَقَالَتْ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَمَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ لَوْحَيْ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُهُ فَقَالَ لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا آتَاكُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ فَإِنِّي أَرَى شَيْئًا مِنْ هَذَا عَلَى امْرَأَتِكَ الْآنَ قَالَ اذْهَبِي فَانْظُرِي قَالَ فَدَخَلَتْ عَلَى امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ فَلَمْ تَرَ شَيْئًا فَجَاءَتْ إِلَيْهِ فَقَالَتْ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا فَقَالَ أَمَا لَوْ كَانَ ذَلِكَ لَمْ نُجَامِعْهَا

مترجم:

2125.

جریر نے منصور سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے علقمہ سے، انھوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہما) سے روایت کی، کہا: کہ اللہ تعالیٰ نے لعنت کی گودنے والیوں اور گدوانے والیوں پر اور چہرے کے بال اکھیڑنے والیوں پر اور اکھڑوانے والیوں پر اور دانتوں کو خوبصورتی کے لئے کشادہ کرنے والیوں پر (تاکہ خوبصورت و کمسن معلوم ہوں) اور اللہ تعالیٰ کی خلقت (پیدائش) بدلنے والیوں پر۔ پھر یہ خبر بنی اسد کی ایک عورت کو پہنچی جسے ام یعقوب کہا جاتا تھا اور وہ قرآن کی قاریہ تھی، تو وہ سیدنا عبداللہ ؓ کے پاس آئی اور بولی کہ مجھے کیا خبر پہنچی ہے کہ تم نے گودنے والیوں اور گدوانے والیوں پر اور منہ کے بال اکھاڑنے والیوں پر اور اکھڑوانے والیوں، اور دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں پر اور اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر لعنت کی ہے؟ تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں اس پر لعنت کیوں نہ کروں جس پر اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ نے لعنت کی اور یہ تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود ہے؟ وہ عورت بولی کہ میں تو دو جلدوں میں جس قدر قرآن تھا، پڑھ ڈالا لیکن مجھے نہیں ملا، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اگر تو نے پڑھا ہے تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان تجھے ضرور ملا ہو گا کہ ’’جو کچھ رسول اللہ ﷺ تمہیں بتلائے اس کو تھامے رہو اور جس سے منع کرے اس سے باز رہو ‘‘ (الحشر: 7) وہ عورت بولی کہ ان باتوں میں سے تو بعضی باتیں تمہاری عورت بھی کرتی ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جا دیکھ۔ وہ ان کی عورت کے پاس گئی تو کچھ نہ پایا۔ پھر لوٹ کر آئی اور کہنے لگی کہ ان میں سے کوئی بات میں نے نہیں دیکھی، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو ہم ان کے ساتھ مل کر نہ رہتے۔