قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ وُجُوبِ الطَّهَارَةِ لِلصَّلَاةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

224. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، - وَاللَّفْظُ لِسَعِيدٍ -، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ عَلَى ابْنِ عَامِرٍ يَعُودُهُ وَهُوَ مَرِيضٌ فَقَالَ: أَلَا تَدْعُو اللهَ لِي يَا ابْنَ عُمَرَ؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ، وَكُنْتَ عَلَى الْبَصْرَةِ».

مترجم:

224.

ابو عوانہ نے سماک بن حرب سے، انہوں نے مصعب بن سعد سے روایت کی، کہ عبد اللہ بن عمر ؓ﷜ابن عامر   کے پاس ان کی عیادت کے لیے گے، وہ بیمار تھے،  ابن عامر نے کہا: اے ابن عمر! کیا آپ میرے لیے اللہ سے دعا کریں گے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نماز پاکیزگی کے بغیر قبول نہیں ہوتی، اور صدقہ ناجائز طریقے سے حاصل کیے ہوئے مال سے قبول نہیں ہوتا۔‘‘ اور آپ بصرہ کے حاکم رہ چکے ہیں۔ (مبادا   آپ کے پاس کوئی ایسا مال آ گیا ہوگا)