قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عُمَرَؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2397. حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، ح وَحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - قَالَ: عَبْدٌ، أَخْبَرَنِي، وقَالَ حَسَنٌ: حَدَّثَنَا - يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ سَعْدًا قَالَ: اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ نِسَاءٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُكَلِّمْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ، عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ قُمْنَ يَبْتَدِرْنَ الْحِجَابَ، فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ، فَقَالَ عُمَرُ: أَضْحَكَ اللهُ سِنَّكَ، يَا رَسُولَ اللهِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَاءِ اللَّاتِي كُنَّ عِنْدِي، فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ» قَالَ عُمَرُ: فَأَنْتَ، يَا رَسُولَ اللهِ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ: أَيْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْنَ: نَعَمْ، أَنْتَ أَغْلَظُ وَأَفَظُّ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ قَطُّ سَالِكًا فَجًّا إِلَّا سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ»

مترجم:

2397.

ابرا ہیم بن سعد نے صالح سے، انھوں نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے عبدالحمید بن عبد الرحمٰن بن زید نے بتایا کہ انھیں محمد بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی، ان کے والد سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضری کی اجازت طلب کی، اس وقت قریش کی کچھ خواتین آپﷺ کے پاس (بیٹھی) آپ سے گفتگو کر رہی تھیں، بہت بول رہی تھیں، ان کی آوازیں بھی اونچی تھیں، جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگی تو وہ کھڑی ہو کر جلدی سے پردے میں جانے لگیں۔  رسول اللہ ﷺ نےان کو اجازت دی، آپ اس وقت ہنس رہے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! اللہ تعالیٰ آپ کے دندان مبارک کو مسکراتا رکھے! اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں ان عورتوں پر حیران ہوں جو میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں تمھاری آواز سنی تو فوراً پردے میں چلی گئیں۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!آپ کا زیادہ حق ہے کہ یہ آپ سے ڈریں۔ پھر حضرت عمر کہنے لگے۔ اپنی جان کی دشمنو! مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ ﷺ سے نہیں ڈرتی ہو؟ ان عورتوں نے کہا: ہاں تم رسول اللہ ﷺ کی نسبت سخت اور درشت مزاج ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب کبھی شیطان تمھیں کسی راستے میں چلتے ہو ئے ملتا ہے تو تمھارا راستہ چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کر لیتا ہے۔‘‘