قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2406. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ - وَاللَّفْظُ هَذَا - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلًا يَفْتَحُ اللهُ عَلَى يَدَيْهِ، يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللهُ وَرَسُولُهُ» قَالَ: فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوكُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا، قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كُلُّهُمْ يَرْجُونَ أَنْ يُعْطَاهَا، فَقَالَ أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالُوا: هُوَ يَا رَسُولَ اللهِ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، قَالَ فَأَرْسِلُوا إِلَيْهِ، فَأُتِيَ بِهِ، فَبَصَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَيْنَيْهِ، وَدَعَا لَهُ فَبَرَأَ، حَتَّى كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ، فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ، فَقَالَ عَلِيٌّ: يَا رَسُولَ اللهِ أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا، فَقَالَ: «انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ، حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللهِ فِيهِ، فَوَاللهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللهُ بِكَ رَجُلًا وَاحِدًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ»

مترجم:

2406.

ابوحازم نے کہا: مجھے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہ خیبر کے دن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کہ میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح دے گا اور وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اللہ کے رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔ حضرت سہل رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: پھر صحابہ نے یہی کھوجتے (سوچتے اور باتیں کرتے) رات گزاری کہ یہ جھنڈا کس کو عطا ہو گا، حب صبح ہوئی تو سویرے سویرے  تمام لوگ رسول اللہ ﷺ کے سامنے پہنچ گئے۔ ہر کسی یہ امید تھی کہ جھنڈا اسے ملے گا۔ رسول اللہ نے فرمایا: ’’علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا اللہ کے رسول! وہ آنکھوں کو مرض میں مبتلا ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اسے لانے کے لیے کسی کو بھیجو۔‘‘ انہیں لایا گیا تو آپ نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اور ان کے لیے دعا کی تو وہ اس طرح ٹھیک ہو گئے جیسے انہیں بیماری تھی ہی نہیں۔ آپﷺ نے ان کو جھنڈا عطا کیا۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا اللہ کے رسول! کیا میں اس وقت ان سے جنگ کروں جب تک وہ ہم جیسے مسلمان نہ ہو جائیں؟ آپ نے فرمایا: ’’تحمل کے ساتھ روانہ ہو جاؤ۔ یہاں تک کہ ان کے گھروں کے سامنے میدان میں پہنچ جاؤ پھر انہیں اسلا کی دعوت دو اور انہیں بتاؤ کہ اسلام میں ان پر اللہ کے کیا حقوق ہوں گے، اللہ کی قسم! اللہ ایک انسان کوبھی تمہاری وجہ سے ہدایت عکا کر دے تویہ تمہارےلیےاس سے زیادہ اچھا ہوگا کہ (دنیا کا بہترین مال) سرخ اونٹ تمہیں مل جائیں۔‘‘