قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2484. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: كُنْتُ بِالْمَدِينَةِ فِي نَاسٍ، فِيهِمْ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ فِي وَجْهِهِ أَثَرٌ مِنْ خُشُوعٍ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ يَتَجَوَّزُ فِيهِمَا، ثُمَّ خَرَجَ فَاتَّبَعْتُهُ، فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ، وَدَخَلْتُ، فَتَحَدَّثْنَا، فَلَمَّا اسْتَأْنَسَ قُلْتُ لَهُ: إِنَّكَ لَمَّا دَخَلْتَ قَبْلُ، قَالَ رَجُلٌ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: سُبْحَانَ اللهِ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ، وَسَأُحَدِّثُكَ لِمَ ذَاكَ؟ رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ، رَأَيْتُنِي فِي رَوْضَةٍ - ذَكَرَ سَعَتَهَا وَعُشْبَهَا وَخُضْرَتَهَا - وَوَسْطَ الرَّوْضَةِ عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ، أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ، وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَاءِ، فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ، فَقِيلَ لِي: ارْقَهْ، فَقُلْتُ لَهُ: لَا أَسْتَطِيعُ، فَجَاءَنِي مِنْصَفٌ - قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَالْمِنْصَفُ الْخَادِمُ - فَقَالَ بِثِيَابِي مِنْ خَلْفِي - وَصَفَ أَنَّهُ رَفَعَهُ مِنْ خَلْفِهِ بِيَدِهِ - فَرَقِيتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَعْلَى الْعَمُودِ، فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقِيلَ لِيَ: اسْتَمْسِكْ. فَلَقَدِ اسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي، فَقَصَصْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «تِلْكَ الرَّوْضَةُ الْإِسْلَامُ، وَذَلِكَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ، وَتِلْكَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَى، وَأَنْتَ عَلَى الْإِسْلَامِ حَتَّى تَمُوتَ» قَالَ: وَالرَّجُلُ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَلَامٍ

مترجم:

2484.

معاذ بن معاذ نے کہا: ہمیں عبداللہ بن عون نے محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی، انھوں نے قیس بن عباد سے روایت کی، کہا: میں مدینہ منورہ میں کچھ لوگوں کےساتھ تھا جن میں نبی کریم ﷺ کے بعض صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی تھے، پھر ایک شخص آیا جس کے چہرے پر خشوع کا اثر (نظر آتا) تھا، لوگوں میں سے ایک نے کہا: یہ اہل جنت میں سے ایک آدمی ہے۔ اس آدمی نے دو رکعت نماز پڑھی جن میں اختصار کیا پھر چلا گیا۔ میں بھی اس کے پیچھے گیا، پھر وہ اپنے گھر میں داخل ہو گیا، میں بھی (اجازت) لے کر اندر گیا، پھر ہم نے آپس میں باتیں کیں۔ جب وہ کچھ میرے ساتھ مانوس ہوگئے تو میں نے ان سے کہا: جب آپ (کچھ دیر) پہلے مسجد میں آئے تھے تو آپ کے متعلق ایک شخص نے اس طرح کہا تھا۔ انھوں نے کہا: سبحان اللہ! کسی شخص کے لئے مناسب نہیں کہ وہ کوئی بات کہے جس کا اسے پوری طرح علم نہیں اورمیں تمھیں بتاتا ہوں کہ یہ کیونکر ہوا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ایک خواب دیکھا اور وہ خواب آپ کے سامنے بیان کیا۔ میں نے اپنے آپ کو ایک باغ میں دیکھا۔ انھوں نے اس باغ کی وسعت، اس کے پودوں اور اس کی شادابی کے بارے میں بتایا۔ باغ کے وسط میں لوہے کا ایک ستون تھا،اس کا نیچے کا حصہ زمین کے اندر تھا اور اسکے اوپر کا حصہ آسمان میں تھا، اس کے اوپر کی جانب ایک حلقہ تھا، مجھ سے کہا گیا: اس پر چڑھو۔ میں نے کہا: میں اس پر نہیں چڑھ سکتا، پھر ایک منصف آیا۔ ابن عون نے کہا: منصف (سے مراد) خادم ہے اس نے میرے پیچھے سے میرے کپڑے تھام لیے اور انھوں (عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے واضح کیا کہ اس نے اپنے ہاتھ سے انھیں پیچھے سےاوپر اٹھایا تو میں اوپر چڑھ گیا یہاں تک کہ میں ستون کی چوٹی پر پہنچ گیا اور حلقے کو پکڑ لیا تو مجھ سےکہا گیا:اس کو مضبوطی سے پکڑ رکھو اور وہ میرے ہاتھ ہی میں تھا کہ میں جاگ گیا۔ میں نے یہ (خواب) رسول اللہ ﷺ کے سامنے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ باغ اسلام ہے۔ اور وہ ستون اسلام کا ستون ہے اور وہ حلقہ (ایمان کا) مضبوط حلقہ ہے اور تم موت تک اسلام پر رہو گے۔‘‘ (قیس بن عباد نے) کہا: اور وہ شخص عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔