قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: شمائل

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ أَبِي مُوسَى وَأَبِي عَامِرٍ الْأَشْعَرِيَّيْنِؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2497. حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، جَمِيعًا، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، قَالَ أَبُو عَامِرٍ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ نَازِلٌ بِالْجِعْرَانَةِ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، وَمَعَهُ بِلَالٌ، فَأَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلٌ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: أَلَا تُنْجِزُ لِي، يَا مُحَمَّدُ مَا وَعَدْتَنِي؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَبْشِرْ» فَقَالَ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ: أَكْثَرْتَ عَلَيَّ مِنْ «أَبْشِرْ» فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي مُوسَى وَبِلَالٍ، كَهَيْئَةِ الْغَضْبَانِ، فَقَالَ: «إِنَّ هَذَا قَدْ رَدَّ الْبُشْرَى، فَاقْبَلَا أَنْتُمَا» فَقَالَا: قَبِلْنَا، يَا رَسُولَ اللهِ ثُمَّ دَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ، وَمَجَّ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: «اشْرَبَا مِنْهُ، وَأَفْرِغَا عَلَى وُجُوهِكُمَا وَنُحُورِكُمَا، وَأَبْشِرَا» فَأَخَذَا الْقَدَحَ، فَفَعَلَا مَا أَمَرَهُمَا بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَادَتْهُمَا أُمُّ سَلَمَةَ مِنْ وَرَاءِ السِّتْرِ: أَفْضِلَا لِأُمِّكُمَا مِمَّا فِي إِنَائِكُمَا فَأَفْضَلَا لَهَا مِنْهُ طَائِفَةً

مترجم:

2497.

ابو بردہ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا اور آپ نے مکہ اور مدینہ کے درمیان جعرانہ میں پڑاؤ کیا ہوا تھا۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے۔ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک بدو شخص آیا، اس نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! آپ نے مجھ سے جو وعدہ کیا تھا اسے پورا نہیں کریں گے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’خوش ہو جاؤ۔‘‘ (میں نے وعدہ کیا ہے تو پورا کروں گا۔) اس بدو نے آپ ﷺ سے کہا: آپ مجھ سے بہت دفعہ ’’خوش ہو جاؤ۔‘‘ کہہ چکے ہیں تو رسول اللہ ﷺ غصے جیسی کیفیت میں ابو موسیٰ اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’اس شخص نے میری بشارت کو مسترد کر دیا ہے اب تم دونوں میری بشارت کو قبول کرلو۔‘‘ ان دونوں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!ہم نے قبول کی، پھر رسول اللہ ﷺ نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا آپﷺ نے اس پیالے میں اپنے ہاتھ اور اپنا چہرہ دھویا اور اس میں اپنے دہن مبارک کا پانی ڈالا پھر فرمایا: ’’تم دونوں اسے پی لو اور اس کو اپنے اپنے چہرے اور سینے پر مل لو اور خوش ہو جاؤ۔‘‘ ان دونوں نے پیالہ لے لیا اور جس طرح رسول اللہ ﷺ نے ان کو حکم دیا تھا اسی طرح کیا تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پردے کے پیچھے سے ان کو آواز دے کر کہا: جو تمھارے برتن میں ہے اس میں سے کچھ اپنی ماں کے لیے بھی بچا لو، تو انھوں نے اس میں سے کچھ ان کے لیے بھی بچا لیا۔