قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ تَقْدِيمِ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ عَلَى التَّطَوُّعِ بِالصَّلَاةِ وَغَيْرِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2550. حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ جُرَيْجٌ يَتَعَبَّدُ فِي صَوْمَعَةٍ، فَجَاءَتْ أُمُّهُ. قَالَ حُمَيْدٌ: فَوَصَفَ لَنَا أَبُو رَافِعٍ صِفَةَ أَبِي هُرَيْرَةَ لِصِفَةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّهُ حِينَ دَعَتْهُ، كَيْفَ جَعَلَتْ كَفَّهَا فَوْقَ حَاجِبِهَا، ثُمَّ رَفَعَتْ رَأْسَهَا إِلَيْهِ تَدْعُوهُ، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ أَنَا أُمُّكَ كَلِّمْنِي فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي، فَقَالَ: اللهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ، فَرَجَعَتْ، ثُمَّ عَادَتْ فِي الثَّانِيَةِ، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ أَنَا أُمُّكَ فَكَلِّمْنِي، قَالَ: اللهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ، فَقَالَتْ: اللهُمَّ إِنَّ هَذَا جُرَيْجٌ وَهُوَ ابْنِي وَإِنِّي كَلَّمْتُهُ، فَأَبَى أَنْ يُكَلِّمَنِي، اللهُمَّ فَلَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ الْمُومِسَاتِ. قَالَ: وَلَوْ دَعَتْ عَلَيْهِ أَنْ يُفْتَنَ لَفُتِنَ. قَالَ: وَكَانَ رَاعِي ضَأْنٍ يَأْوِي إِلَى دَيْرِهِ، قَالَ: فَخَرَجَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الْقَرْيَةِ فَوَقَعَ عَلَيْهَا الرَّاعِي، فَحَمَلَتْ فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقِيلَ لَهَا: مَا هَذَا؟ قَالَتْ: مِنْ صَاحِبِ هَذَا الدَّيْرِ، قَالَ فَجَاءُوا بِفُئُوسِهِمْ وَمَسَاحِيهِمْ، فَنَادَوْهُ فَصَادَفُوهُ يُصَلِّي، فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ، قَالَ: فَأَخَذُوا يَهْدِمُونَ دَيْرَهُ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ نَزَلَ إِلَيْهِمْ، فَقَالُوا لَهُ: سَلْ هَذِهِ، قَالَ فَتَبَسَّمَ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَ الصَّبِيِّ فَقَالَ: مَنْ أَبُوكَ؟ قَالَ: أَبِي رَاعِي الضَّأْنِ، فَلَمَّا سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْهُ قَالُوا: نَبْنِي مَا هَدَمْنَا مِنْ دَيْرِكَ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أَعِيدُوهُ تُرَابًا كَمَا كَانَ، ثُمَّ عَلَاهُ

مترجم:

2550.

سلیمان بن مغیرہ نے کہا: ہمیں حمید بن ہلال نے ابورافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: جریج نوکیلی چھت والی چھوٹی سی عبادت گاہ میں عبادت کر رہا تھا کہ اس کی ماں آئی۔ حمید نے کہا: ابو رافع نے ہمیں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی طرح واضح کر کے دکھایا جس طرح رسول اللہ ﷺ نے ان کے سامنے واضح کیا تھا کہ جب اس کی ماں نے اسے بلایا تو اس نے کس طرح اپنا ہاتھ اپنے ابروؤں پر رکھا تھا اور پھر اسے بلانے کے لیے اپنا سر اوپر کی طرف کیا تھا تو آواز دی: جریج! میں تیری ماں ہوں، میرے ساتھ بات کر۔ ماں نے عین اسی وقت ان (جریج) کو بلایا تھا جب وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ تو اس نے کہا: میرے اللہ! (ایک طرف) میری ماں ہے اور (دوسری طرف) میری نماز ہے؟ تو اس نے اپنی نماز کو ترجیح دی۔ وہ واپس چلی گئیں، پھر دوسری بار آئیں اور بلایا: جریج! میں تیری ماں ہوں، میرے ساتھ بات کرو۔ اس نے کہا: اے اللہ! میری ماں اور میری نماز ہے، انہوں نے نماز کو ترجیح دی، تو ماں نے دعا کی: اے اللہ! یہ جریج ہے، یہ میرا بیٹا ہے، میں نے اس سے بات کی ہے، اس نے میرے ساتھ بات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ یا اللہ! تو اسے بدکار عورتوں کا منہ دکھانے سے پہلے موت نہ دینا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر وہ اس کو یہ بددعا دیتیں کہ وہ فتنے میں مبتلا ہو جائے تو وہ ہو جاتا۔‘‘ فرمایا: بھیڑوں کا ایک چرواہا (بھی) اس کی عبادت گاہ کی پناہ لیا کرتا تھا (اس کے سائے میں آ بیٹھتا تھا۔) فرمایا: بستی سے ایک عورت نکلی، چرواہے نے اس کے ساتھ بدکاری کی، وہ حاملہ ہو گئی اور ایک بیٹے کو جنم دیا۔ اس عورت سے پوچھا گیا: یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ اس عبادت گاہ والے شخص سے (ہوا) ہے۔ کہا: تو وہ (بستی والے) لوگ اپنے پھاؤڑے اور کدال لے کر آ گئے، انہوں نے جریج کو بلایا، انہوں نے اسی وقت ان کو بلایا تھا جب وہ نماز پڑھ رہے تھے، اس لیے انہوں نے ان لوگوں سے یہ بات نہ کی۔ لوگوں نے ان کی عبادت گاہ گرانی شروع کر دی، جب انہوں نے یہ دیکھا تو اتر کر ان کی طرف آئے۔ لوگوں نے ان سے کہا: اس عورت سے پوچھو (کیا معاملہ ہے)، فرمایا: تو وہ مسکرائے، بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا، پھر پوچھا: تمہارا باپ کون ہے؟ اس نے کہا: میرا باپ بھیڑوں کا چرواہا ہے۔ جب انہوں نے اس (شیر خوار) سے یہ سنا تو کہنے لگے: ہم نے آپ کی عبادت گاہ کا جو حصہ گرایا ہے اسے سونے اور چاندی سے (دوبارہ) بنا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا: نہیں، لیکن اسی طرح مٹی سے بنا دو جس طرح پہلے تھی، پھر وہ اس کے اوپر (عبادت گاہ میں) چلے گئے۔