قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ (بَابُ التَّسْبِيحِ أَوَّلَ النَّهَارِ وَعِنْدَ النَّوْمِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2727. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى حَدَّثَنَا عَلِيٌّ أَنَّ فَاطِمَةَ اشْتَكَتْ مَا تَلْقَى مِنْ الرَّحَى فِي يَدِهَا وَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ فَانْطَلَقَتْ فَلَمْ تَجِدْهُ وَلَقِيَتْ عَائِشَةَ فَأَخْبَرَتْهَا فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ بِمَجِيءِ فَاطِمَةَ إِلَيْهَا فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْنَا نَقُومُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَكَانِكُمَا فَقَعَدَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمِهِ عَلَى صَدْرِي ثُمَّ قَالَ أَلَا أُعَلِّمُكُمَا خَيْرًا مِمَّا سَأَلْتُمَا إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا أَنْ تُكَبِّرَا اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ وَتُسَبِّحَاهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدَاهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَهْوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ

مترجم:

2727.

محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے ابن ابی لیلی سے سنا، انہوں نے کہا: ہمیں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت فاطمہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ک‬و چکی پیسنے سے جو زحمت برداشت کرنی پڑی اس کی وجہ سے ان کے ہاتھوں میں تکلیف ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ قیدی آئے۔ آپ کی طرف گئیں، لیکن آپ ﷺ کو (گھر میں) نہ پایا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا س‬ے ملیں اور انہیں (اپنی تکلیف کے بارے میں) بتایا۔ جب نبی ﷺ تشریف لائے تو حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ن‬ے آپ کو ان (حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا) کے اپنے پاس آنے کے بارے میں بتایا تو رسول اللہ ﷺ ہمارے ہان تشریف لائے ۔۔ اس وقت ہم اپنے اپنے بستروں میں جا چکے تھے، ہم کھڑے ہونے لگے تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’دونوں اپنی اپنی جگہ پر رہو۔‘‘‘ آپ ہم دونوں کے درمیان (والی جگہ پر) بیٹھ گئے حتی کہ میں نے آپ کے قدم مبارک کی ٹھڈک اپنے سینے پر محسوس کی، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم دونوں نے مجھ سے مانگا ہے میں تمہیں اس سے بہتر بات نہ سکھلاؤں؟ جب تم دونوں اپنے اپنے بستروں میں جاؤ تو چونتیس بار اللہ اکبر کہو، تینتیس بار سبحان اللہ کہو اور تینتیس بار الحمدللہ کہو، یہ (عمل) تم دونوں کے لیے ایک خادم (مل جانے) سے بہتر ہے۔‘‘