قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ (بَابُ نُزُولِ الْفِتَنِ كَمَوَاقِعِ الْقَطْرِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2887. حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَفَرْقَدٌ السَّبَخِيُّ إِلَى مُسْلِمِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ وَهُوَ فِي أَرْضِهِ فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقُلْنَا هَلْ سَمِعْتَ أَبَاكَ يُحَدِّثُ فِي الْفِتَنِ حَدِيثًا قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ يُحَدِّثُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتَنٌ أَلَا ثُمَّ تَكُونُ فِتْنَةٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنْ الْمَاشِي فِيهَا وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنْ السَّاعِي إِلَيْهَا أَلَا فَإِذَا نَزَلَتْ أَوْ وَقَعَتْ فَمَنْ كَانَ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ وَمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ وَمَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ إِبِلٌ وَلَا غَنَمٌ وَلَا أَرْضٌ قَالَ يَعْمِدُ إِلَى سَيْفِهِ فَيَدُقُّ عَلَى حَدِّهِ بِحَجَرٍ ثُمَّ لِيَنْجُ إِنْ اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ أُكْرِهْتُ حَتَّى يُنْطَلَقَ بِي إِلَى أَحَدِ الصَّفَّيْنِ أَوْ إِحْدَى الْفِئَتَيْنِ فَضَرَبَنِي رَجُلٌ بِسَيْفِهِ أَوْ يَجِيءُ سَهْمٌ فَيَقْتُلُنِي قَالَ يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِكَ وَيَكُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ

مترجم:

2887.

حماد بن زید نے کہا: ہمیں عثمان الشحام نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں اور فرقد سبخی مسلم بن ابی بکرہ کے ہاں گئے، وہ اپنی زمین میں تھے ہم ان کے ہاں اندر داخل ہوئے اور کہا: کیا آپ نے اپنے والد کو فتنوں کے بارے میں کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا؟ انھوں نے کہا: ہاں، میں نے (اپنے والد) حضرت ابو بکرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وحدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عنقریب فتنے برپا ہوں گے سن لو! پھر (اور) فتنے برپا ہوں گے، ان (کےدوران) میں بیٹھا رہنے والا چلے والے سے بہتر ہوگا، اور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا، یاد رکھو! جب وہ نازل ہوگا یا واقع ہوں گے تو جس کے (پاس) اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں کے پاس چلا جائے، جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں کے پاس چلا جائے اور جس کی زمین وہ زمین میں چلا جائے۔‘‘ (حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: تو ایک شخص نے عرض کی اللہ کے رسول ﷺ! اس کےبارے میں کیا خیال ہے جس کے پاس نہ اونٹ ہوں، نہ بکریاں، نہ زمین؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ اپنی تلوار لے، اس کی دھار کو پتھر سے کوٹے (کند کر دے) اورپھر اگر بچ سکے تو بچ نکلے! اے اللہ!کیا میں نے (حق) پہنچا دیا؟ اے اللہ! کیا میں نے (حق) پہنچا دیا۔ اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا۔ کہا: تو ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! اگر مجھے مجبور کردیا جائے اور لے جا کر ایک صف میں یا ایک فریق کے ساتھ کھڑا کردیا جائے اور کوئی آدمی مجھے اپنی تلوار کا نشانہ بنا دے یا کوئی تیر آئے اور مجھے مار ڈالے تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’(اگر تم نے وار نہ کیا ہوا) تو وہ اپنے اور تمہارے گناہ سمیٹ لے جائے گا اور اہل جہنم میں سے ہوجائے گا۔‘‘