قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ (بَابُ ذِكْرِ ابْنِ صَيَّادٍ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2932. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَقِيَ ابْنُ عُمَرَ ابْنَ صَائِدٍ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ قَوْلًا أَغْضَبَهُ فَانْتَفَخَ حَتَّى مَلَأَ السِّكَّةَ فَدَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلَى حَفْصَةَ وَقَدْ بَلَغَهَا فَقَالَتْ لَهُ رَحِمَكَ اللَّهُ مَا أَرَدْتَ مِنْ ابْنِ صَائِدٍ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا يَخْرُجُ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا

مترجم:

2932.

ایوب نے نافع سے روایت کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ایک راستے میں ابن صیاد سے ملے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کوئی ایسی بات کہی جس نے اسے غصہ دلا دیا تو وہ اتنا پھول گیا کہ اس نے (پوری) گلی کو بھر دیا، پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے ان کو یہ خبر مل چکی تھی، انھوں نے ان سے فرمایا، اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے! تم ابن صیاد سے کیا چاہتے تھے؟ کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: ’’دجال غصہ آجانے کی وجہ سے ہی (اپنی حقیقی صورت میں) برآمد ہوگا۔‘‘