قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ (بَابُ تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَكَرَاهَةِ التَّثَاؤُبِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2992. حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى وَهُوَ فِي بَيْتِ بِنْتِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ فَعَطَسْتُ فَلَمْ يُشَمِّتْنِي وَعَطَسَتْ فَشَمَّتَهَا فَرَجَعْتُ إِلَى أُمِّي فَأَخْبَرْتُهَا فَلَمَّا جَاءَهَا قَالَتْ عَطَسَ عِنْدَكَ ابْنِي فَلَمْ تُشَمِّتْهُ وَعَطَسَتْ فَشَمَّتَّهَا فَقَالَ إِنَّ ابْنَكِ عَطَسَ فَلَمْ يَحْمَدْ اللَّهَ فَلَمْ أُشَمِّتْهُ وَعَطَسَتْ فَحَمِدَتْ اللَّهَ فَشَمَّتُّهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَحَمِدَ اللَّهَ فَشَمِّتُوهُ فَإِنْ لَمْ يَحْمَدْ اللَّهَ فَلَا تُشَمِّتُوهُ

مترجم:

2992.

ابو بردہ سے روایت ہے کہا: میں (اپنے والد) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا وہ اس وقت حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی کے گھر تھے۔ مجھے چھینک آئی تو انھوں نے جواب میں دعا نہیں دی اور اس (فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی) کو چھینک آئی تو اس کو انھوں نے جواب میں دعا دی میں اپنی والدہ کے پاس گیا اور انھیں بتا یا جب وہ (میرے والد) ان (میری والدہ) کے پاس آئے تو انھوں نے کہا: تمھارے پاس میرے بیٹے کو چھینک آئی تو تم نے جواب میں دعا نہیں دی۔ اور ان (فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی) کو چھینک آئی تو تم نے جواب میں دعا دی۔ انھوں نے کہا: تمھارے بیٹے کو چھینک آئی تو اس نے الحمد للہ نہیں کہا: اس لیےمیں نے جواب نہیں دیا اس (خاتون) کو چھینک آئی تو انھوں نے الحمد للہ کہا:اس لیے میں نےان کو جواب میں دعا دی۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا: آپﷺ فرماتے تھے: ’’جب تم میں سےکسی کو چھینک آئے اور وہ الحمد للہ کہے تو اس کو جواب میں دعا دواور اگر وہ الحمد للہ نہ کہے تو دعا نہ دو۔