تشریح:
فوائدومسائل:
1۔ شارحین حدیث اس بات پر تقریباً متفق ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چوہوں کی یہ عادت دیکھتے ہوئے کہ بنی اسرائیل کی طرح اونٹنی کا دودھ نہیں پیتے کیونکہ وہ بنی اسرائیل کے لئے حرام تھا، یہ استدلال فرمایا کہ یہ بنی اسرائیل کی وہی جماعت ہیں جو گم ہو گئے تھے۔ وہی مسخ ہو کر چوہے بن گئے ہیں۔ آپﷺ نے یہ بات اس وقت فرمائی جب وحی کے ذریعے سے آپ ﷺ کو یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ مسخ ہو جانے والوں کی نسل آگے نہیں چلی۔ جب آپ کو وحی کے ذریعے یہ بات بتا دیں گی گی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس سے آگاہ فرما دیا، دیکھئے صحیح مسلم:6770،6771،2663)
2۔ جب حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ بات کہی اس وقت انہیں بھی پتہ نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرما دی تھی۔
3۔ اسحاق راوی کے روایت کردہ الفاظ سے واضح ہوتا ہے کہ جو بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی وہ اپنے اندازے کے مطابق اور استدلال کرتے ہوئے فرمائی تھی۔