قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ (بَابُ قِصَّةِ أَصْحَابِ الْأُخْدُودِ وَالسَّاحِرِ وَالرَّاهِبِ وَالْغُلَامِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

3005. حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ مَلِكٌ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ وَكَانَ لَهُ سَاحِرٌ فَلَمَّا كَبِرَ قَالَ لِلْمَلِكِ إِنِّي قَدْ كَبِرْتُ فَابْعَثْ إِلَيَّ غُلَامًا أُعَلِّمْهُ السِّحْرَ فَبَعَثَ إِلَيْهِ غُلَامًا يُعَلِّمُهُ فَكَانَ فِي طَرِيقِهِ إِذَا سَلَكَ رَاهِبٌ فَقَعَدَ إِلَيْهِ وَسَمِعَ كَلَامَهُ فَأَعْجَبَهُ فَكَانَ إِذَا أَتَى السَّاحِرَ مَرَّ بِالرَّاهِبِ وَقَعَدَ إِلَيْهِ فَإِذَا أَتَى السَّاحِرَ ضَرَبَهُ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى الرَّاهِبِ فَقَالَ إِذَا خَشِيتَ السَّاحِرَ فَقُلْ حَبَسَنِي أَهْلِي وَإِذَا خَشِيتَ أَهْلَكَ فَقُلْ حَبَسَنِي السَّاحِرُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَتَى عَلَى دَابَّةٍ عَظِيمَةٍ قَدْ حَبَسَتْ النَّاسَ فَقَالَ الْيَوْمَ أَعْلَمُ آلسَّاحِرُ أَفْضَلُ أَمْ الرَّاهِبُ أَفْضَلُ فَأَخَذَ حَجَرًا فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ أَمْرُ الرَّاهِبِ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِنْ أَمْرِ السَّاحِرِ فَاقْتُلْ هَذِهِ الدَّابَّةَ حَتَّى يَمْضِيَ النَّاسُ فَرَمَاهَا فَقَتَلَهَا وَمَضَى النَّاسُ فَأَتَى الرَّاهِبَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ لَهُ الرَّاهِبُ أَيْ بُنَيَّ أَنْتَ الْيَوْمَ أَفْضَلُ مِنِّي قَدْ بَلَغَ مِنْ أَمْرِكَ مَا أَرَى وَإِنَّكَ سَتُبْتَلَى فَإِنْ ابْتُلِيتَ فَلَا تَدُلَّ عَلَيَّ وَكَانَ الْغُلَامُ يُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَيُدَاوِي النَّاسَ مِنْ سَائِرِ الْأَدْوَاءِ فَسَمِعَ جَلِيسٌ لِلْمَلِكِ كَانَ قَدْ عَمِيَ فَأَتَاهُ بِهَدَايَا كَثِيرَةٍ فَقَالَ مَا هَاهُنَا لَكَ أَجْمَعُ إِنْ أَنْتَ شَفَيْتَنِي فَقَالَ إِنِّي لَا أَشْفِي أَحَدًا إِنَّمَا يَشْفِي اللَّهُ فَإِنْ أَنْتَ آمَنْتَ بِاللَّهِ دَعَوْتُ اللَّهَ فَشَفَاكَ فَآمَنَ بِاللَّهِ فَشَفَاهُ اللَّهُ فَأَتَى الْمَلِكَ فَجَلَسَ إِلَيْهِ كَمَا كَانَ يَجْلِسُ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَنْ رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ قَالَ رَبِّي قَالَ وَلَكَ رَبٌّ غَيْرِي قَالَ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ فَأَخَذَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُعَذِّبُهُ حَتَّى دَلَّ عَلَى الْغُلَامِ فَجِيءَ بِالْغُلَامِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ أَيْ بُنَيَّ قَدْ بَلَغَ مِنْ سِحْرِكَ مَا تُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَتَفْعَلُ وَتَفْعَلُ فَقَالَ إِنِّي لَا أَشْفِي أَحَدًا إِنَّمَا يَشْفِي اللَّهُ فَأَخَذَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُعَذِّبُهُ حَتَّى دَلَّ عَلَى الرَّاهِبِ فَجِيءَ بِالرَّاهِبِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ فَأَبَى فَدَعَا بِالْمِئْشَارِ فَوَضَعَ الْمِئْشَارَ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَشَقَّهُ حَتَّى وَقَعَ شِقَّاهُ ثُمَّ جِيءَ بِجَلِيسِ الْمَلِكِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ فَأَبَى فَوَضَعَ الْمِئْشَارَ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَشَقَّهُ بِهِ حَتَّى وَقَعَ شِقَّاهُ ثُمَّ جِيءَ بِالْغُلَامِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ فَأَبَى فَدَفَعَهُ إِلَى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ اذْهَبُوا بِهِ إِلَى جَبَلِ كَذَا وَكَذَا فَاصْعَدُوا بِهِ الْجَبَلَ فَإِذَا بَلَغْتُمْ ذُرْوَتَهُ فَإِنْ رَجَعَ عَنْ دِينِهِ وَإِلَّا فَاطْرَحُوهُ فَذَهَبُوا بِهِ فَصَعِدُوا بِهِ الْجَبَلَ فَقَالَ اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِمَا شِئْتَ فَرَجَفَ بِهِمْ الْجَبَلُ فَسَقَطُوا وَجَاءَ يَمْشِي إِلَى الْمَلِكِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَا فَعَلَ أَصْحَابُكَ قَالَ كَفَانِيهِمُ اللَّهُ فَدَفَعَهُ إِلَى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ اذْهَبُوا بِهِ فَاحْمِلُوهُ فِي قُرْقُورٍ فَتَوَسَّطُوا بِهِ الْبَحْرَ فَإِنْ رَجَعَ عَنْ دِينِهِ وَإِلَّا فَاقْذِفُوهُ فَذَهَبُوا بِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِمَا شِئْتَ فَانْكَفَأَتْ بِهِمْ السَّفِينَةُ فَغَرِقُوا وَجَاءَ يَمْشِي إِلَى الْمَلِكِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَا فَعَلَ أَصْحَابُكَ قَالَ كَفَانِيهِمُ اللَّهُ فَقَالَ لِلْمَلِكِ إِنَّكَ لَسْتَ بِقَاتِلِي حَتَّى تَفْعَلَ مَا آمُرُكَ بِهِ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَ تَجْمَعُ النَّاسَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ وَتَصْلُبُنِي عَلَى جِذْعٍ ثُمَّ خُذْ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِي ثُمَّ ضَعْ السَّهْمَ فِي كَبِدِ الْقَوْسِ ثُمَّ قُلْ بِاسْمِ اللَّهِ رَبِّ الْغُلَامِ ثُمَّ ارْمِنِي فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ قَتَلْتَنِي فَجَمَعَ النَّاسَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ وَصَلَبَهُ عَلَى جِذْعٍ ثُمَّ أَخَذَ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِهِ ثُمَّ وَضَعَ السَّهْمَ فِي كَبْدِ الْقَوْسِ ثُمَّ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ رَبِّ الْغُلَامِ ثُمَّ رَمَاهُ فَوَقَعَ السَّهْمُ فِي صُدْغِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي صُدْغِهِ فِي مَوْضِعِ السَّهْمِ فَمَاتَ فَقَالَ النَّاسُ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ فَأُتِيَ الْمَلِكُ فَقِيلَ لَهُ أَرَأَيْتَ مَا كُنْتَ تَحْذَرُ قَدْ وَاللَّهِ نَزَلَ بِكَ حَذَرُكَ قَدْ آمَنَ النَّاسُ فَأَمَرَ بِالْأُخْدُودِ فِي أَفْوَاهِ السِّكَكِ فَخُدَّتْ وَأَضْرَمَ النِّيرَانَ وَقَالَ مَنْ لَمْ يَرْجِعْ عَنْ دِينِهِ فَأَحْمُوهُ فِيهَا أَوْ قِيلَ لَهُ اقْتَحِمْ فَفَعَلُوا حَتَّى جَاءَتْ امْرَأَةٌ وَمَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا فَتَقَاعَسَتْ أَنْ تَقَعَ فِيهَا فَقَالَ لَهَا الْغُلَامُ يَا أُمَّهْ اصْبِرِي فَإِنَّكِ عَلَى الْحَقِّ

مترجم:

3005.

حضرت صہیب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم سے پہلے لوگوں میں ایک بادشاہ تھا اس کا ایک جادوگر تھا، جب وہ جادوگر بورھا ہوگیا، اس نے بادشاہ سے کہا: اب میں بوڑھا ہوگیا ہوں، آپ میرے پاس کوئی لڑکا بھیج دیجئے میں اس کو جادو سکھا دوں گا۔ بادشاہ نے نے اس کے پاس ایک لڑکا بھیج دیا، وہ اسے سکھانے لگا جب وہ لڑکا (جادو سیکھنے کے لئے) جاتا تو اس کے راستے میں ایک راہب تھا، وہ اس کے پاس بیٹھنے اور اس کی باتیں سننے لگا، جو اسے اچھی لگتیں۔ جب وہ جادوگر کے پاس سے آتا تو راہب سے گزرتے ہوئے اس کے پاس بیٹھ جاتا، اور جب وہ جادو گر کے پاس جاتا تو وہ (تاخیر کے سبب) اس کو مارتا۔ اس لڑکے نے راہب سے اس بات کی شکایت کی۔ راہب نے اس سے کہا: جب تمہیں جادوگر سے ڈر لگے تو اس سے کہنا میرے گھر والوں نے مجھے روک لیا تھا۔ اور جب گھر والوں سے ڈر لگے تو کہہ دینا مجھے جادوگر نے روک لیا تھا وہ اسی طرح معاملہ چلا رہا تھا کہ اسی اثناء میں اس کا سامنا ایک بڑے جانور سے ہوا۔ جس نے لوگوں کا راستہ بند کر دیا تھا۔ لڑکے نے سوچا آج میں پتہ چلا لوں گا کہ جادوگر افضل ہے یا نہ راہب۔ اس نے ایک پتھر اٹھایا اور کہا اے اللہ اگر تجھے راہب کا معاملہ جادوگر سے زیادہ پسند ہے تو جانور کو قتل کر دے تاکہ لوگ گزر سکیں۔ اس نے پتھر مار کر جانور کو قتل کر ڈالا اور لوگ (راستے پر سے) آنے جانے لگے۔ پھر وہ راہب کے پاس آیا اور یہ بات بتائی۔ راہب نے اس سے کہا: بیٹے آج تم مجھ سے افضل ہو، تمہارا (اللہ کے ہاں مقبولیت کا) معاملہ وہاں تک پہنچ گیا ہے جو مجھے نظر آرہا ہے۔ اب جلد ہی تمہاری آزمائش ہوگی جب تم آزمائش میں مبتلا ہو جاؤ تو میری نشاندہی نہ کر دینا۔ یہ لڑکا مادر زاد اندھے اور پھلبہری کے مریض کو ٹھیک کر دیتا تھا، اور لوگوں کی تمام بیماریوں کا علاج کر دیتا تھا۔ بادشاہ کے ایک مصاحب نے جو زندہ ہو گیا تھا یہ بات سنی تو وہ بہت سے ہدیے لے کر آیا اور کہا یہ جو کچھ ہے اگر تم نے مجھے شفا دے دی تو سب تمہارا ہے۔ لڑکے نے کہا: میں کسی کو شِفا نہیں دیتا۔ شِفا تو اللہ دیتا ہے اگر تم اللہ پر ایمان لے آؤ تو میں اللہ سے دعا کروں گا اللہ تمہیں شفا عطا فرما دے گا۔ وہ اللہ پر ایمان لے آیا اور اللہ نے شفاعت دے دی۔ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور پہلے کی طرح اس کے پاس بیٹھ گیا۔ بادشاہ نے اس سے پوچھا: تمہاری بینائی کس نے لوٹا دی، اس نے کہا: میرے رب نے۔ بادشاہ نے کہا: کیا میرے علاوہ بھی تیرا کوئی رب ہے؟ اس نے کہا: میرا اور تمہارا رب اللہ ہے۔ بادشاہ نے پکڑ لیا اور مسلسل اسے اذیت دیتا رہا، یہاں تک  کہ اس نے اس لڑکے کا پتہ بتا دیا۔ اس لڑکے کو لایا گیا بادشاہ نے اس سے کہا بیٹے تمہارا جادو جہاں تک پہنچ گیا ہے کہ تم ان لوگوں کو ٹھیک کر دیتے ہو پھلبہری کے مریضوں کو تندرست کر دیتے ہو اور یہ کرتے ہو اور یہ کرتے ہو تو اس نے کہا میں کسی کو شِفا نہیں دیتا۔ شِفا تو اللہ دیتا ہے۔ بادشاہ نے اسے پکڑ لیا اور اسے مسلسل اذیت دیتا رہا یہاں تک کہ اس نے راہب کا پتہ بتا دیا پھر راہب کو لایا گیا اور اس سے کہا گیا، اپنے دین سے پھر جاؤ۔ اس نے انکار کیا تو بادشاہ نے آرا منگوایا اور اس کے سر کے درمیان میں رکھا اور اسے چیرا یہاں تک کہ اس کے دو ٹکڑے (ہو کر ادھر ادھر) گر گئے۔ پھر بادشاہ کے مصاحب کو لایا گیا اور اس سے کہا کہ اپنے دین سے پھر جاؤ۔ اس نے بھی انکار کر دیا۔ اس نے اس کے سر پر بھی آرا رکھا اور اس کو چیر دیا اور اس کے دو ٹکڑے (ہو کر ادھر ادھر) گر گئے پھر لڑکے کو لایا گیا اور اُس سے کہا کیا اپنے دین سے پھر جاؤ۔ اس نے انکار کیا تو ا س (بادشاہ) نے اسے اپنے چند ساتھیوں کے حوالے کیا اور کہا: اس کو فلاں فلاں پہاڑ پر لے جاؤ۔ جب تم پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ جاؤں تو پھر اگر یہ اپنے نئے دین سے پلٹ جائے تو ٹھیک ورنہ اس کو اس چوٹی سے نیچے پھینک دو۔ وہ اسے لے کر پہاڑ پر چڑھ گئے تو اس نے دعا کرتے ہوئے کہا: اے اللہ جس طرح سے چاہے میری ان کی طرف سے کفایت (حفاظت) فرما، چنانچہ پہاڑ نے ان کو زور سے ہلایا اور وہ (پہاڑ سے) نیچے گر گئے وہ لڑکا چلتا ہوا بادشاہ کے پاس آ گیا۔ بادشاہ نے اس سے پوچھا: تیرے ساتھ جانے والوں کا کیا بنا۔ اس نے کہا: اللہ نے مجھے ان سے بچا لیا چنانچہ اس نے اسے اپنے چند اور ساتھیوں کے سپرد کیا اور کہا اسے لے جاؤ اسے ایک کشتی میں بٹھاؤ۔ اسے لے کر سمندر کے وسط میں پہنچو۔ اگر یہ اپنے نئے دین سے پھر جائے تو ٹھیک ورنہ اسے سمندر میں پھینک دو۔ وہ اسے لے گئے۔ اس نے کہا یااللہ تو جس طرح چاہے مجھے ان سے بچا۔ تو کشتی  ان لوگوں پر الٹ گئی اور وہ غرق ہوگئے وہ لڑکا چلتا ہوا بادشاہ کے پاس آ گیا۔ بادشاہ نے اس سے کہا: تمہارے ساتھ جانے والوں کا کیا بنا اس نے کہا اللہ نے مجھے ان سے بچا دیا۔ پھر اس نے بادشاہ سے کہا: تم (اس وقت تک) مجھے قتل نہیں کرسکو گے یہاں تک کہ جو میں تمہیں کہ وہی کرو۔ اس نے کہا وہ کیا ہے؟ لڑکے نے کہا: سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کرو اور مجھے ایک درخت پر سولی کے لیے لٹکاؤ۔ پھر میرے ترکش سے ایک تیر لو، اسے کمان میں رکھو پھر کہو: اللہ کے نام پر جو لڑکے کا رب ہے۔ پھر مجھے اس کا نشانہ بناؤ۔ اگر تم نے اس طرح کیا تم مجھے مار دو گے۔ اس نے سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کیا اسے کھجور کے ایک تنے کے ساتھ لٹکا دیا۔ پھر اس نے ترکش سے ایک تیر نکالا اسے کمان کے درمیان میں رکھا۔ پھر کہا: اللہ کے نام سے جو لڑکے کا رب ہے۔ پھر اسے نشانہ بنایا تو تیر اس کی کنپٹی کے اندر گھسا، لڑکے نے اپنا ہاتھ کنپٹی پر تیر لگنے کی جگہ رکھا اور جان باختہ ہوگیا۔ اس پر سب لوگ کہہ اٹھے۔ ہم لڑکے کے رب پر ایمان لائے۔ ہم لڑکے کے رب پر ایمان لائے۔ ہم لڑکے کے رب پر ایمان لائے۔ بادشاہ کے پاس آ کر کہا گیا۔ جس بات سے تم ڈرتے تھے اسے دیکھ لیا۔ اللہ کی قسم! تمہارا ڈر (حقیقت بن کر) تم پر آن پڑا۔ لوگوں نے ایمان قبول کرلیا۔ بادشاہ نے راستوں کے سروں پر خندقوں (کی کھدائی) کا حکم دیا۔ تو وہ کھودی گئیں۔ (ان میں) آگ بھڑکا دی گئی۔ اس بادشاہ نے جو اپنے دین سے نہ پھرے اسے ان میں جلا ڈالو۔ یا اس (ایمان لانے والے) سے کہا جاتا، اس کے اندر گھسو تو وہ ایسا کر گزرتے۔ یہاں تک کہ ایک عورت آئی اس کے ساتھ ایک بچہ بھی تھا اس نے اس میں گرنے تردد کیا۔ تو اس بچے نے اس سے کہا: میری ماں صبر اختیار، تو یقینا حق پر ہے۔‘‘