قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا (بَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

689. و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ قَالَ فَصَلَّى لَنَا الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَقْبَلَ وَأَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّى جَاءَ رَحْلَهُ وَجَلَسَ وَجَلَسْنَا مَعَهُ فَحَانَتْ مِنْهُ الْتِفَاتَةٌ نَحْوَ حَيْثُ صَلَّى فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ قُلْتُ يُسَبِّحُونَ قَالَ لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا لَأَتْمَمْتُ صَلَاتِي يَا ابْنَ أَخِي إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ وَصَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ وَصَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ ثُمَّ صَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ

مترجم:

689.

عیسیٰ بن حفص بن عاصم بن عمر بن خطاب نے اپنے والد (حفص) سے روایت کیا، انھوں نے کہا: میں نے مکہ کے راستے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ساتھ سفر کیا، انھوں نے ہمیں ظہر کی نماز دو رکعتیں پڑھائیں، پھر وہ اور ہم آگے بڑھے اور اپنی قیام گاہ پر آئے اور بیٹھ گئے، ہم بھی ان کے ساتھ بیٹھ گئے۔ پھر اچانک ان کی توجہ اس طرف ہوئی جہاں انھوں نے نماز پڑھی تھی، انھوں نے (وہاں) لوگوں کو قیام کی حالت میں دیکھا انھوں نے پوچھا، یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: سنتیں پڑھ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا: اگر مجھے سنتیں پڑھنی ہوتیں تو میں نماز (بھی) پوری کرتا (قصر نہ کرتا) بھتیجے! میں سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہا آپﷺ نے دو رکعت سے زائد نماز نہ پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو اپنے پاس بلا لیا اور میں حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمرا ہ رہا انھوں نے بھی دو رکعت سے زائد نماز نہ پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں بھی بلا لیا، اور میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ رہا، انھوں نے بھی دو رکعت نماز سے زائد نہ پڑھی۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں بھی بلا لیا۔ پھر میں عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو سے زائد رکعتیں نہیں پڑھیں، یہا ں تک کہ اللہ نے انھیں بلا لیا اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’بے شک تمہارے لئے رسول اللہ ﷺ (کے عمل) میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘