قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجُمُعَةِ (بَابُ تَخْفِيفِ الصَّلَاةِ وَالْخُطْبَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

867. و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ حَتَّى كَأَنَّهُ مُنْذِرُ جَيْشٍ يَقُولُ صَبَّحَكُمْ وَمَسَّاكُمْ وَيَقُولُ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ وَيَقْرُنُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى وَيَقُولُ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرُ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ وَعَلَيَّ

مترجم:

867.

عبد الوہاب بن عبد المجید (ثقفی) نے جعفر (صادق) بن محمد (باقر) سے روایت کی انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ جب خطبہ دیتے تو آپﷺ کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں، آواز بلند ہو جاتی اور جلال کی کیفیت طاری ہو جاتی تھی حتیٰ کہ ایسا لگتا جیسے آپﷺ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہیں فرما رہے ہیں کہ وہ (لشکر) صبح یا شام ( تک) تمھیں آ لے گا اور فرماتے ’’میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں‘‘ اور آپﷺ اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کو ملا کر دکھا تے اور فرماتے۔ ’’(حمدو صلاۃ) کے بعد بلا شبہ بہترین حدیث (کلام) اللہ کی کتاب ہے اور زندگی کا بہترین طریقہ محمد ﷺ کا طریقہ زندگی ہے اور (دین میں) بدترین کام وہ ہیں جو خود نکالے گئے ہوں اور ہر نیا نکالا ہوا کام گمراہی ہے پھر فرماتے: ’’میں ہر مومن کے ساتھ خود اس کی نسبت زیادہ محبت اور شفقت رکھنے والا ہوں جو کوئی (مومن اپنے بعد) مال چھوڑ گیا تو وہ اس کے اہل و عیال (وارثوں ) کا ہے اور جو مومن قرض یا بے سہارا اہل و عیال چھوڑ گیا تو (اس قرض کو) میری طرف لو ٹایا جائے (اور اس کے کنبے کی پرورش) میرے ذمے ہے۔‘‘