قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابٌ فِي غَسْلِ الْمَيِّتِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

940. و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ قَالَ هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ فَمِنَّا مَنْ مَضَى لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ شَيْءٌ يُكَفَّنُ فِيهِ إِلَّا نَمِرَةٌ فَكُنَّا إِذَا وَضَعْنَاهَا عَلَى رَأْسِهِ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ وَإِذَا وَضَعْنَاهَا عَلَى رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَعُوهَا مِمَّا يَلِي رَأْسَهُ وَاجْعَلُوا عَلَى رِجْلَيْهِ الْإِذْخِرَ وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهْوَ يَهْدِبُهَا

صحیح مسلم:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

تمہید کتاب (باب: میت کو غسل دینا)

مترجم: ١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

940.

ابو معاویہ نے اعمش سے انھوں نے شقیق سے اور انھوں نے حضرت خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اللہ کے راستے میں ہجرت کی۔ ہم اللہ کی رضا چاہتے تھے تو (اس کے وعدے کے مطابق) ہمارا اجر اللہ پر واجب ہو گیا۔ ہم میں سے کچھ لوگ چلے گئے انھوں نے (دنیا میں ) اپنے اجر میں سے کچھ نہیں لیا ان میں سے ایک مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھے وہ احد کے دن شہید ہوئے تو ان کے لیے ایک دھاری دار چادر کے سوا کوئی چیز نہ ملی جس میں ان کو کفن دیا جاتا۔ جب ہم اس کو ان کے سر پر ڈالتے تو ان کے پاؤں باہر نکل جاتے اور جب ہم اسے ان کے پیروں پر رکھتے تو سر نکل جاتا۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس کو ان کے سر والے حصے پر ڈال دا اور پاؤں پر کچھ اذخر (گھاس) ڈال دو۔‘‘ اور ہم میں سے کوئی ایسا ہے جس کے لیے پھل پک چکا ہے اور وہ اس کو چن رہا ہے۔