قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: شمائل

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَابُ فِي مُعْجِزَاتِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2280 .   وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ أُمَّ مَالِكٍ، كَانَتْ تُهْدِي لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُكَّةٍ لَهَا سَمْنًا، فَيَأْتِيهَا بَنُوهَا فَيَسْأَلُونَ الْأُدْمَ، وَلَيْسَ عِنْدَهُمْ شَيْءٌ، فَتَعْمِدُ إِلَى الَّذِي كَانَتْ تُهْدِي فِيهِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَجِدُ فِيهِ سَمْنًا، فَمَا زَالَ يُقِيمُ لَهَا أُدْمَ بَيْتِهَا حَتَّى عَصَرَتْهُ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «عَصَرْتِيهَا؟» قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ «لَوْ تَرَكْتِيهَا مَا زَالَ قَائِمًا»

صحیح مسلم:

کتاب: أنبیاء کرامؑ کے فضائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: نبی کریم ﷺ کے معجزات

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2280.   سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہا ر‬سول اللہ ﷺ کو ایک کپی میں بطور تحفہ کے گھی بھیجا کرتی تھیں، پھر اس کے بیٹے آتے اور اس سے سالن مانگتے اور گھر میں کچھ نہ ہوتا تو ام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس کپی کے پاس جاتی، تو اس میں گھی ہوتا۔ اسی طرح ہمیشہ اس کے گھر کا سالن قائم رہتا۔ ایک بار ام مالک نے (حرص کر کے) اس کپی کو نچوڑ لیا، پھر وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں تو آپ ﷺ نے استفسار فرمایا کہ کیا تم نے اس کو نچوڑ لیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’اگر تو اس کو یوں ہی رہنے دیتی (اور ضرورت کے وقت لیتی) تو وہ ہمیشہ قائم رہتا۔‘‘