تشریح:
(1) حدیث میں صرف پشت پھیرنے کا بیان ہے جبکہ عنوان کیفیت سے متعلق ہے، اس لیے علامہ زین بن منیرؓ نے لفظ كيف کو استفہام پر محمول کیا ہے۔ حدیث میں تحویل کے متعلق وضاحت نہیں کہ دائیں جانب سے پھر کر قبلہ کی طرف منہ کیا یا بائیں جانب سے مڑ کر، اس لیے استفہام کی ضرورت پڑی۔ اس کی وضاحت نہیں ہے، اس لیے امام کو ہر دو جانب سے پھرنے کا اختیار ہے لیکن خارجی قرائن سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے دائیں جانب سے مڑ کر قبلے کی طرف منہ کیا ہو گا، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کو اکثر معاملات میں دائیں جانب پسند ہوتی تھی۔
(2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب رسول اللہ ﷺ وعظ و نصیحت سے فارغ ہو گئے اور دعا کا ارادہ کیا تو اس وقت اپنی پشت لوگوں کی طرف پھیر کر قبلے کی جانب منہ کیا۔ (فتح الباري:684/2)