تشریح:
(1) مشرقی جانب سے چلنے والی ہوا کو باد صبا کہتے ہیں۔ اسے قبول بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ حق قبول کرنے والوں کے لیے نصرت و تائید کا باعث ہوتی ہے۔ غزوۂ خندق کے موقع پر اس کا عملی مظاہرہ ہوا جبکہ بارہ ہزار (12000) کافروں نے مدینہ منورہ کا محاصرہ کر لیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے باد صبا چلا دی جس سے کافر پریشان ہو کر بھاگ نکلے۔
(2) امام بخاری ؒ کا مذکورہ عنوان اور پیش کردہ حدیث سے یہ مقصد ہے کہ ہر قسم کی ہوا رسول اللہ ﷺ کی پریشانی کا باعث نہیں تھی بلکہ اس قسم کی ہوا چلنے سے آپ خوش ہوتے تھے۔ خوف اس وقت طاری ہوتا تھا جب مغربی ہوا چلتی کیونکہ یہ ہوا عام طور پر عذاب الٰہی کا پیش خیمہ ہوتی تھی۔ (فتح الباري:671/2)