تشریح:
اس سے پہلے عنوان میں امام بخاری ؒ نے دوسرے کو موت کی اطلاع دینا بیان کیا تھا اور اس عنوان میں جنازہ تیار ہونے کی خبر دینا بیان کیا گیا ہے، خصوصا ایسے لوگوں کو اطلاع دینا جو بڑی شخصیت کے حامل اور مقتدا و پیشوا ہوں۔ بعض شارحین نے کہا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ کی حدیث میں جس شخص کا ذکر ہے، اس سے وہی شخص مراد ہے جس کا ذکر حضرت ابو ہریرہ ؓ کی حدیث میں ہوا ہے، لیکن یہ بات درست نہیں، کیونکہ سیدنا ابو ہریرہ سے مروی حدیث میں ام محجن ؓ نامی عورت کا ذکر ہے جو مسجد کی صفائی کیا کرتی تھی، جبکہ حضرت عبداللہ بن عباسؓ جس شخص کی بابت خبر دے رہے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی قبر پر آ کر اس کی نماز جنازہ پڑھی تھی وہ شخص عورت نہیں بلکہ مرد تھا، لہذا یہ دونوں کسی بھی صورت میں ایک شخص نہیں ہو سکتا۔ یہ دونوں الگ الگ واقعے میں ایک میں عورت کی قبر پر آ کر نماز جنازہ پڑھنے کا ذکر ہے اور دوسرے میں کسی مرد کی قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا ذکر ہے۔ (المعجم الأوسط للطبراني: 78/9، و فتح الباري: 152/3) والله أعلم۔