قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ إِحْدَادِ المَرْأَةِ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1282. ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حِينَ تُوُفِّيَ أَخُوهَا، فَدَعَتْ بِطِيبٍ، فَمَسَّتْ بِهِ، ثُمَّ قَالَتْ: مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى المِنْبَرِ يَقُولُ: «لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ، تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا

صحیح بخاری:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

تمہید کتاب (باب: عورت کا اپنے خاوند کے سوا اور کسی پر سوگ کرنا کیسا ہے؟)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1282.

حضرت زینب بنت ابی سلمہ ؓ  نے کہا کہ پھر میں (ام المومنین) حضرت زینب بنت جحش ؓ  کے پاس گئی جبکہ ان کا بھائی فوت ہو گیا تھا تو انھوں نے خوشبو منگوا کر اپنے بدن پر لگائی، پھر فرمایا: مجھے خوشبو کی ضرورت نہ تھی مگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے: ’’کسی بھی عورت کے لیے، جو اللہ پر ایمان اور یوم آخرت پر یقین رکھتی ہو، جائز نہیں کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے لیکن اسے اپنے خاوند پر چار ماہ دس دن تک سوگ کرنا چاہیے۔‘‘