تشریح:
حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ نے تحریم نوحہ کو بیان کرنے سے پہلے تمہیدی طور پر ایک حدیث بیان فرمائی کہ رسول اللہ ﷺ کی طرف جھوٹ منسوب کرنا عام انسان کی طرح جھوٹ منسوب کرنے کی طرح نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ سنگین جرم ہے۔ انہوں نے اشارہ فرمایا کہ مذکورہ وعید مجھے اس بات سے روکتی ہے کہ میں نوحے کے متعلق ایسی بات کہوں جو رسول اللہ ﷺ نے بیان نہ کی ہو۔ امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ میت پر رونے کی وجہ سے اسے عذاب ہونا ایک ایسی حقیقت ہے جسے بیان کرنے والے صرف عبداللہ بن عمر ؓ نہیں بلکہ اس حدیث کو متعدد صحابہ کرام ؓ نے بیان کیا ہے جن میں حضرت مغیرہ بن شعبہ اور حضرت عمر ؓ بھی ہیں۔ آخر ان سب حضرات کو الفاظ بیان کرنے میں سہو یا نسیان کیسے ہو سکتا ہے؟ بہرحال یہ حدیث ثابت اور صحیح ہے۔ اسے وہم یا سہو پر محمول کرنا صحیح نہیں، جیسا کہ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا ہے بلکہ اس فرمان نبوی کو صحیح تسلیم کرتے ہوئے کوئی مناسب توجیہ کی جا سکتی ہے جس کی تفصیل پہلے بیان ہو چکی ہے۔ والله أعلم۔