قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي قَبْرِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ ؓ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {فَأَقْبَرَهُ} [عبس: 21]: أَقْبَرْتُ الرَّجُلَ أُقْبِرُهُ إِذَا جَعَلْتَ لَهُ قَبْرًا، وَقَبَرْتُهُ: دَفَنْتُهُ {كِفَاتًا} [المرسلات: 25]: يَكُونُونَ فِيهَا أَحْيَاءً، وَيُدْفَنُونَ فِيهَا أَمْوَاتًا

1389. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ عَنْ هِشَامٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ يَحْيَى بْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَتَعَذَّرُ فِي مَرَضِهِ أَيْنَ أَنَا الْيَوْمَ أَيْنَ أَنَا غَدًا اسْتِبْطَاءً لِيَوْمِ عَائِشَةَ فَلَمَّا كَانَ يَوْمِي قَبَضَهُ اللَّهُ بَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي وَدُفِنَ فِي بَيْتِي

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور سورۃ عبس میں جو آیا ہے «فأقبره‏» تو عرب لوگ کہتے ہیں «أقبرت الرجل» «اقبره‏» یعنی میں نے اس کے لیے قبر بنائی اور «قبرته» کے معنی میں نے اسے دفن کیا اور سورۃ المرسلات میں جو «كفاتا‏» کا لفظ ہے زندگی بھی زمین ہی پر گزارو گے اور مرنے کے بعد بھی اسی میں دفن ہوں گے۔

1389.

حضرت عائشہ ؓ  سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ اپنی مرض وفات میں بار بار اظہار خیال فرماتے:’’میں آج کہاں ہوں؟کل کہاں ہوں گا؟‘‘ ایساعائشہ کی باری کو بہت دور خیال کرنے کیوجہ سے کرتے تھے۔ بالآخر جب میرا دن آیاتو اللہ تعالیٰ نے آپ کو میرے پہلو اورسینے کے درمیان قبض کیا اور آپ میرے گھر ہی میں دفن ہوئے۔