تشریح:
(1) کسی قسم کے عیب دار جانور کو بطور زکاۃ نہیں دینا چاہیے۔ ہاں! اگر زکاۃ وصول کرنے والا کسی عمدہ نسل کے اونٹ، گائے یا بکری کی ضرورت محسوس کرے تو نسل کشی کے لیے لینے میں کوئی حرج نہیں اگرچہ وہ عیب دار ہی ہو۔ اسی طرح بکرا وغیرہ زکاۃ میں نہ دیا جائے، ہاں! اگر زکاۃ وصول کرنے والا ضرورت محسوس کرے کہ زکاۃ کے جانور سب مادہ ہیں اور افزائش نسل کے لیے نر کی ضرورت ہے تو اس صورت میں نر لینے میں چنداں حرج نہیں۔ (2) حدیث میں لفظ "مصدق" سے مراد زکاۃ دینے والا بھی ہو سکتا ہے، اس صورت میں "ص" پر تشدید ہو گی اور اس کا تعلق صرف نر جانور سے ہو گا، یعنی اگر وہ چاہے کہ میرے پاس نر جانور فالتو ہے اور صدقے کے جانوروں میں اس کی ضرورت ہے تو زکاۃ دینے والا نر جانور بطور صدقہ دے سکتا ہے۔ واللہ أعلم