قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لاَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا}وَكَمُ الغِنَى)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «وَلاَ يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ» لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحْصِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الأَرْضِ} [البقرة: 273] إِلَى قَوْلِهِ {فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ} [البقرة: 215]

1477. حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ ابْنِ أَشْوَعَ عَنْ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنِي كَاتِبُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنْ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلَاثًا قِيلَ وَقَالَ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور نبی کریمﷺکا یہ فرمانا کہ وہ شخص جو بقدر کفایت نہیں پاتا ( گویا اس کو غنی نہیں کہہ سکتے ) اور ( اللہ تعالیٰ نے اسی سورۃ میں فرمایا ہے کہ ) صدقہ خیرات تو ان فقراءکے لیے ہے جو اللہ کے راستے میں گھر گئے ہیں۔ کسی ملک میں جانہیں سکتے کہ وہ تجارت ہی کرلیں۔ ناواقف لوگ انہیں سوال نہ کرنے کی وجہ سے غنی سمجھتے ہیں۔ آخر آیت فان اللہ بہ علیم تک ( یعنی وہ حد کیا ہے جس سے سوال ناجائز ہو )باب کی حدیث میں اس کی تصریح نہیں ہے شاید امام بخاری  کو اس کے متعلق کوئی حدیث ایسی نہیں ملی جو ان کی شرط پر ہو۔

1477.

حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ  کے کاتب وراد سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ ؓ  نے مغیرہ بن شعبہ ؓ  کو خط لکھا کہ تم مجھے ایسی بات لکھ کرارسال کرو جو تم نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہو، انھوں نے جواباً لکھا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:’’اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین چیزیں ناپسند کرتاہے:ادھراُدھر کی فضول باتیں کرنا، مال کو ضائع کرنا اور باکثرت سوال کرنا۔‘‘