تشریح:
(1) لغوی اعتبار سے "فرض" کے معنی مقرر کرنا ہیں۔ اصطلاحی طور پر یہ لفظ واجب کے معنی میں آتا ہے، بعض روایات میں صدقہ فطر کو زکاۃ فطر سے تعبیر کیا گیا ہے۔ (سنن النسائي، الزکاة، حدیث:2506) اس سے بھی صدقہ فطر کی فرضیت کی تائید ہوتی ہے۔ (2) بعض حضرات کا کہنا ہے کہ اس کی فرضیت منسوخ ہو چکی ہے۔ وہ درج ذیل حدیث دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں: حضرت قیس بن سعد ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں زکاۃِ اموال کا حکم نازل ہونے سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم دیا، جب زکاۃ کے احکام نازل ہوئے تو آپ نے اس کے متعلق کوئی حکم نہ دیا اور نہ اس کی ادائیگی ہی سے منع فرمایا، البتہ ہم اسے ادا کرتے ہیں۔ (سنن النسائي، الزکاة، حدیث:2508) حافظ ابن حجر ؒ نے اس کا جواب دیا ہے کہ جب صدقہ فطر پہلے فرض قرار دے دیا گیا تھا تو زکاۃِ اموال کے نزول کے ساتھ اس کی فرضیت منسوخ نہیں ہو گی، کیونکہ ایک فرض کا نازل ہونا دوسرے کے ساقط ہونے کو لازم نہیں جبکہ دونوں کی حیثیت بھی الگ الگ ہے کیونکہ صدقہ فطر نفوس سے متعلق ہے اور زکاۃ اموال لوگوں کے مال و اسباب سے تعلق رکھتی ہے۔ (فتح الباري: 463/3)