تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس روایت کو انتہائی اختصار سے بیان کیا ہے جبکہ تفصیل آئندہ بیان ہو گی کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ایک صاع کھانے کا بطور صدقہ فطر دیا کرتے تھے۔ (حدیث: 1508) اس کا مطلب یہ ہے کہ جو چیز سال کے بیشتر حصے میں بطور خوراک استعمال ہوتی ہو اس سے فطرانہ ادا کیا جائے اور اس کی مقدار ایک صاع ہے۔ (2) ہمارے ہاں صاع حجازی کے وزن کے متعلق کچھ اختلاف ہے، عام طور پر ہمارے سامنے دو موقف ہیں: ٭ دو سیر 10 چھٹانک 3 تولہ اور 4 ماشہ، یعنی پونے تین سیر، رائج الوقت تقریبا اڑھائی کلو۔ ٭ 2 سیر 4 چھٹانک، رائج الوقت تقریبا 2 کلو 100 گرام ہمارے نزدیک دوسرا موقف صحیح ہے کیونکہ صاع حجازی میں 5 1/3 رطل ہوتے ہیں۔ مختلف فقہاء کی تصریح کے مطابق ایک رطل نوے (90) مثقال کا ہوتا ہے، تو صاع حجازی کے 480 مثقال بنتے ہیں، ایک مثقال ساڑھے چار ماشے کا ہوتا ہے، اس حساب کے مطابق 480 مثقال کے دو ہزار ایک سو ساٹھ (2160) ماشے ہوئے۔ چونکہ ایک تولے میں بارہ ماشے ہوتے ہیں، لہذا بارہ پر تقسیم کرنے سے ایک صاع کا ایک سو اَسی (180) تولے وزن بنتا ہے۔ جدید اعشاری نظام کے مطابق تین تولے کے تقریبا 35 گرام ہوتے ہیں، اس حساب سے ایک سو اَسی تولے (180) وزن کے دو ہزار ایک سو (2100) گرام بنتے ہیں، یعنی ایک صاع حجازی کا وزن دو کلو، سو گرام ہے۔ پرانے وزن کے مطابق دو سیر چار چھٹانک ہے۔ آئندہ ہم کسی مقام پر صاع کی حقیقت بھی بیان کریں گے۔