تشریح:
(1) ابوداود میں اس روایت کی تفصیل ہے، حضرت ابو سعید خدری ؓ نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں ہر چھوٹے بڑے آزاد اور غلام کی طرف سے خوراک، پنیر، جو، کھجور اور منقی کا ایک صاع بطور فطرانہ دیا کرتے تھے۔ لمبا عرصہ ہمارا یہی معمول رہا حتی کہ حضرت امیر معاویہ ؓ حج یا عمرہ کرنے کے لیے آئے تو انہوں نے منبر پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: میرے خیال کے مطابق ملک شام کی گندم کے دو مد ہمارے ہاں کھجور کے ایک صاع کے مساوی ہیں۔ لوگوں نے ان کی بات پر عمل کرنا شروع کر دیا، لیکن میں تو جب تک زندہ رہوں گا وہی صدقہ دیتا رہوں گا (جو رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں دیتا تھا۔) (سنن أبي داود، الزکاة، حدیث:1616) امام بخاری ؒ نے خوراک، جو، کھجور اور منقی کے متعلق الگ الگ عنوان قائم کیے ہیں کہ ان سے صدقہ فطر ادا کیا جا سکتا ہے لیکن پنیر کے متعلق مستقل عنوان قائم نہیں کیا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری ؒ کے نزدیک پنیر سے صدقہ فطر اس وقت ادا کیا جائے جب دوسری اشیاء دستیاب نہ ہوں یا ان سے صدقہ فطر دینے کی ہمت نہ ہو۔ (فتح الباري:469/3) ان روایات کا تقاضا ہے کہ ہر فرد کی طرف سے فطرانہ ایک صاع ادا کیا جائے، البتہ گندم سے نصف صاع ادا کرنے کی روایات بھی منقول ہیں جن کی ہم حدیث: 1512 کے تحت شرح کریں گے۔ إن شاءاللہ