تشریح:
(1) اس حدیث مین بھی سفر حج کی سادگی کا بیان ہے کہ حضرت انس ؓ الله کے فضل سے صاحب ثروت تھے اور بخل وکنجوسی سے کوسوں دور رہتے تھے۔ انھوں نے سفر حج کے لیے آرام دہ سواری کا اہتمام نہیں کیا بلکہ سادہ سواری پر سادہ پالان رکھا، اس پر حج مکمل کیا، پھر انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے سفر حج کا حوالہ دیا کہ آپ نے اسی انداز سے حج کیا تھا، اور جس اونٹنی پر سوار تھے اسی پر سفر خرچ اور زادِراہ لادا ہواتھا، اس کے لیے کسی الگ سواری کا اہتمام نہیں کیا۔ (2) لفظ زاملہ ایسے اونٹ پر بولا جاتا ہے جو حالتِ سفر سامان واسباب اور کھانے پینے کی اشیاء اٹھانے کے لیے استعمال ہو۔ حضرت انس ؓ کا مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ سفر اس قدر سادگی سے کیا کہ ایک ہی اونٹ پر سواری کی اور اسی پر اپنا سامان وغیرہ لادلیا، اس کے لیے الگ اونٹ کا اہتمام نہیں کیا۔ حضرت عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ اس وقت لوگ سفر حج پر روانہ ہوتے تو اسی سواری پر اپنا سامان وغیرہ لاد لیتے تھے، حضرت عثمان ؓ نے سامان کے لیے اونٹ کا اہتمام کیا۔(فتح الباري:480/3)