تشریح:
(1) اس روایت سے بھی حج کی تینوں اقسام افراد، قِران اور تمتع کا ثبوت ملتا ہے۔ (2) واضح رہے کہ دور جاہلیت میں عربوں کے اعتقاد کے مطابق حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا دنیا کا بدترین گناہ تھا، چنانچہ بیشتر صحابہ کرام ؓ نے صرف حج کا احرام باندھا لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس فاسد عقیدے کی تردید کرتے ہوئے فرمایا: یہ عقیدہ اسلام کے مطابق نہیں، اس لیے تم میں سے جو چاہے وہ عمرے کا احرام باندھ لے اور جو شخص چاہے وہ حج کا احرام باندھ لے۔ اس ہدایت نبوی کے پیش نظر صحابہ کرام ؓ نے حسب استطاعت عمرہ یا حج یا دونوں کا احرام باندھا جیسا کہ اس حدیث میں ذکر ہے۔ بہرحال اس حدیث میں احرام کی تینوں قسميں ذکر ہوئی ہیں۔ امام بخاری ؒ کا مقصد بھی اسی بات کو ثابت کرنا ہے۔ واللہ أعلم