تشریح:
(1) حدیث میں مذکور واقعہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کے دور حکومت میں پیش آیا۔ (2) حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ حج تمتع سے لوگوں کو منع کرتے تھے۔ ان کا موقف تھا کہ حج تمتع کسی مجبوری کے پیش نظر کیا جا سکتا ہے، عام حالات میں کرنا صحیح نہیں، لیکن ان کا یہ موقف جمہور اہل علم کے خلاف ہے۔ جب ابو جمرہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے اللہ أکبر کہا اور فرمایا: ایسا کرنا تو رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے۔ پھر ابو جمرہ بیت اللہ گئے اور طواف کیا، انہیں وہیں نیند آ گئی تو خواب میں حج تمتع کے قبول ہونے کی بشارت دی گئی۔ ایک روایت میں ہے کہ خواب میں آنے والے نے کہا: آپ کا حج تمتع قبول ہوا۔ (فتح الباري:542/3)