تشریح:
(1) حجراسود جنت کا ایک پتھر ہے۔ اسے بوسہ دینے میں یہ حکمت ہے کہ اس سے جنت کی چیز دیکھ کر خوشی کا اظہار مقصود ہے۔ قبل ازیں یہ روایت تفصیل سے گزر چکی ہے کہ حضرت عمر ؓ نے حجراسود سے مخاطب ہو کر فرمایا تھا کہ تو ایک پتھر ہے، کسی کو ذاتی طور پر نفع یا نقصان پہنچانا تیرے بس میں نہیں ہے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1597) (2) مشروعات کا استعمال نفع دیتا ہے، تاہم حضرت عمر ؓ کا مقصد تھا کہ حجراسود کی ذاتی طور پر کوئی خصوصیت نہیں جو کسی کے لیے نفع یا نقصان کا باعث ہو، البتہ رسول اللہ ﷺ کے بوسہ دینے کی وجہ سے یہ پتھر دوسرے پتھروں سے ممتاز ہو گیا ہے۔