قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابٌ: صَلَّى النَّبِيُّ ﷺ لِسُبُوعِهِ رَكْعَتَيْنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ نَافِعٌ، كَانَ ابْنُ عُمَرَؓيُصَلِّي لِكُلِّ سُبُوعٍ رَكْعَتَيْنِ» وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ: قُلْتُ لِلزُّهْرِيِّ: إِنَّ عَطَاءً يَقُولُ: تُجْزِئُهُ المَكْتُوبَةُ مِنْ رَكْعَتَيِ الطَّوَافِ؟ فَقَالَ: السُّنَّةُ أَفْضَلُ «لَمْ يَطُفِ النَّبِيُّ ﷺسُبُوعًا قَطُّ إِلَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ»

1623.  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَيَقَعُ الرَّجُلُ عَلَى امْرَأَتِهِ فِي العُمْرَةِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَةِ؟ قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، ثُمَّ صَلَّى خَلْفَ المَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَةِوَقَالَ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ إِسْوَةٌ حَسَنَةٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر ؓ ہر سات چکروں پر دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔ اسماعیل بن امیہ نے کہا کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ عطاء کہتے تھے کہ طواف کی نماز دو رکعت فرض نماز سے بھی ادا ہو جاتی ہے تو انہوں نے فرمایا کہ سنت پر عمل زیادہ بہتر ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ رسول اللہ ﷺنے سات چکر پورے کئے ہوں اور دو رکعت نماز نہ پڑھی ہو

1623.

حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ ہم نے حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ  سے دریافت کیا: آیا کوئی شخص عمرہ کرتے ہوئے صفا و مروہ کی سعی کرنے سے پہلے اپنی بیوی کے پاس آسکتا ہے؟انھوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ ﷺ مکہ مکرمہ تشریف لائے۔ آپ نے بیت اللہ کے گردسات چکرلگائے۔ پھر مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت ادا کیں۔ اس کے بعد صفا ومروہ کے درمیان سعی کی۔ اور ابن عمر ؓ  نے فرمایا: (ارشاد باری تعالیٰ ہے)’’یقیناً تمھارے لیے اللہ کے رسول اللہ ﷺ (کی ذات ) میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘ (اس لیے تمھارے لیے رسول اللہ ﷺ کی اقتدا اور پیروی ہی بہتر ہے۔ )