تشریح:
(1) ثبير، مزدلفہ میں ایک بہت بڑا پہاڑ ہے جو عرفات کو جاتے وقت دائیں جانب اور منیٰ کو جاتے وقت بائیں جانب پڑتا ہے۔ یہ پہاڑ قبیلہ ہذیل کے ایک آدمی کے نام سے مشہور ہوا جو وہاں مدفون ہے اور اس کا نام ثبیر تھا۔ (2) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مزدلفہ سے منیٰ جانے کے لیے صبح سورج نکلنے سے پہلے روانہ ہونا چاہیے۔ صحیح مسلم میں اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ عرفات سے لوٹتے وقت اپنی اونٹنی قصواء پر سوار ہوئے یہاں تک کہ آپ مزدلفہ میں مشعر حرام کے پاس آئے، وہاں قبلہ رو ہو کر تکبیر و تہلیل میں مصروف ہوئے، خوب اجالا ہونے تک آپ نے وہاں موقوف فرمایا، پھر طلوع آفتاب سے پہلے وہاں سے منیٰ کے لیے روانہ ہو گئے۔ (صحیح مسلم، الحج، حدیث:2950(1218)) جبکہ دور جاہلیت میں مشرکین کا طریقہ اس کے خلاف تھا۔ وہ طلوع آفتاب کے بعد وہاں سے روانہ ہوتے تھے۔ وقوف مزدلفہ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَإِذَا أَفَضْتُم مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا اللَّـهَ عِندَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ ۖ وَاذْكُرُوهُ كَمَا هَدَاكُمْ﴾ (البقرة:198:2) ’’پھر جب تم عرفات سے واپس آؤ تو مشعر حرام پہنچ کر اللہ کو اس طرح یاد کرو جیسے اس نے تمہیں ہدایت کی ہے۔‘‘ (3) مزدلفہ میں جہاں کہیں جگہ ملے وقوف کر لیا جائے لیکن وادی محسر میں نہیں ٹھہرنا چاہیے۔