تشریح:
(1) یہ عنوان معمولی سے لفظی اختلاف کے ساتھ پہلے گزر چکا ہے۔ (باب: 105)۔ اس میں صرف قربانی کو قلادہ ڈالنے کا اضافہ ہے، یعنی ضروری نہیں کہ قربانی کے جانور کو گھر سے قلادہ ڈال کر لایا جائے بلکہ راستے سے خرید کر بھی اس سنت پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ (2) اس روایت میں حج حروریہ کا ذکر ہے۔ حروراء کوفہ کے قریب ایک بستی کا نام ہے جہاں خوارج کا پہلا اجتماع ہوا تھا اسی مناسبت سے انہیں حروریہ کہا گیا۔ خوارج کا حج 64 ہجری میں ہوا تھا اور جس سال حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے حجاج بن یوسف نے جنگ کا ارادہ کیا وہ 73 ہجری کا واقعہ ہے۔ ممکن ہے کہ راوی نے حجاج اور اس کے اتباع پر خوارج کا اطلاق کیا ہو کیونکہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کی حکومت برحق تھی اور حجاج نے اس کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور ان کی اطاعت سے خارج ہو گیا تھا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ عبداللہ بن عمر ؓ کے ساتھ متعدد مرتبہ یہ واقعہ پیش آیا ہو۔ (3) واضح رہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کو کسی قسم کے خدشات سے واسطہ نہ پڑا بلکہ انہوں نے بروقت جملہ ارکان حج ادا فرمائے۔ (فتح الباري:695/3)