قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ مَنِ اشْتَرَى هَدْيَهُ مِنَ الطَّرِيقِ وَقَلَّدَهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1708. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا الْحَجَّ عَامَ حَجَّةِ الْحَرُورِيَّةِ فِي عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ وَنَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ فَقَالَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ إِذًا أَصْنَعَ كَمَا صَنَعَ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي أَوْجَبْتُ عُمْرَةً حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلَّا وَاحِدٌ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ جَمَعْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَةٍ وَأَهْدَى هَدْيًا مُقَلَّدًا اشْتَرَاهُ حَتَّى قَدِمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ وَلَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَوْمِ النَّحْرِ فَحَلَقَ وَنَحَرَ وَرَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَهُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ بِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ كَذَلِكَ صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

1708.

حضرت نافع سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے حضرت عبد اللہ بن زبیر  ؓ کے دور حکومت میں حروریہ کے حج کے سال حج کرنے کا ارادہ کیا تو ان سے عرض کیا گیا: لوگوں میں جنگ ہونے والی ہے۔ ہمیں اندیشہ ہے کہ وہ آپ کو بیت اللہ سے روک دیں گے۔ انھوں نے فرمایا: (ارشاد باری تعالیٰ ہے: ) ’’تمھارے لیے رسول اللہ ( ﷺ کی ذات گرامی میں) بہترین نمونہ ہے۔‘‘ میں اس وقت وہی کروں گا جو رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا۔ میں تمھیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرے کو خود پر واجب کرلیاہے۔ جب وہ بیداء کے کھلے میدان میں پہنچے تو فرمانے لگے حج اور عمرے کا حال ایک جیسا ہے۔ میں تمھیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے حج کو عمرے کے ساتھ جمع کرلیا ہے۔ پھر انھوں نے قربانی کے جانور کو قلادہ ڈال کر روانہ کیا جو انھوں نے خرید کر لیا تھا۔ جب مکہ مکرمہ پہنچے تو بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کیا اور اس پر کسی چیز کا اضافہ نہ کیا اور کسی چیز کو حلال خیال نہ کیا جو ان پر بحالت احرام حرام تھی حتی کہ ذوالحجہ کے دسویں روز حلق کیا اور قربانی دی۔ انھوں نے خیال کیا کہ پہلے ہی طواف سے حج اور عمرے کا طواف پورا کر لیا ہے، پھر فرمایا کہ نبی ﷺ نے بھی ایسے ہی کیا تھا۔