تشریح:
(1) جمرۂ عقبہ کو وادی کے نشیب میں کھڑے ہو کر رمی کی جاتی ہے جیسا کہ صحیح بخاری کی ایک حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1750) اور دوسرے جمرات کو اوپر کی جانب سے رمی کی جاتی ہے جیسا کہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جمرے کو اوپر کی جانب سے کنکریاں مارتے تھے۔ (2) امام بخاری ؒ نے مذکورہ عنوان جمرۂ عقبہ کے متعلق قائم کیا ہے، چنانچہ حضرت عمر ؓ کے متعلق بھی روایت میں ہے کہ وہ جمرۂ عقبہ کو وادی کے نشیب سے کنکریاں مارتے تھے۔ (فتح الباري:732/3) (3) سائل نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے جمرۂ عقبہ کو رمی کرنے کے متعلق سوال کیا تھا۔ (4) واضح رہے کہ رمی کرتے وقت مکہ مکرمہ بائیں جانب اور عرفہ دائیں جانب ہو، اس طرح جمرۂ عقبہ کے سامنے کھڑا ہونا چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ نے ہجرت کرنے کے لیے اسی مقام پر انصار سے بیعت لی تھی۔ جمرۂ عقبہ کو جمرۂ کبریٰ اور بڑا شیطان بھی کہتے ہیں۔ (5) امام بخاری ؒ نے اس حدیث کے آخر میں بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن ولید نے سفیان ثوری سے، انہوں نے حضرت اعمش سے یہ حدیث نقل کی ہے۔ یہ تعلیق ’’جامع سفیان ثوری‘‘ میں متصل سند سے بیان ہوئی ہے۔ (فتح الباري:732/3)