تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک دوسری روایت میں وضاحت فرمائی ہے کہ حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کتوں سے شکار کرنے کے متعلق دریافت کیا تھا۔ (صحیح البخاري، الذبائح والصید، حدیث:5487) لیکن اس مقام پر اس حدیث کے بیان کرنے کا مقصد شکار کے احکام ومسائل بتانا نہیں بلکہ کتے کے لعاب کو پاک کہنے والوں کے دلائل بیان کرنا ہے، قطعِ نظر اس سے کہ دلالت صحیح ہے یا غلط، لعابِ کلب کو طاہر کہنے والوں کا استدلال بایں طور ہے کہ اگر وہ نجس ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضرورحکم دیتے کہ کتے نے جس جس جگہ سے شکار کے جانور کوپکڑا ہے ان تمام مقامات کو دھویا جائے، کیونکہ وہاں لعاب لگا ہو گا۔ آپ نے ایسا حکم نہیں دیا، لہٰذا یہ پاک ہے، حالانکہ یہ استدلال مبہمات میں سے ہے۔ صریح احادیث کی موجودگی میں اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ واضح احادیث میں سؤر کلب کو نجس قراردیا گیا ہے جس کی پہلے ہم وضاحت کر آئے ہیں، نیز یہ استدلال منطوق سے نہیں بلکہ مسکوت عنہ سے ہے، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مقامات کے دھونے سے سکوت فرمایا، اس لیے ان کی طہارت ثابت ہوئی، حالانکہ جس طرح آپ نے لعاب دھونے کا حکم نہیں دیا، اسی طرح زخموں سے بہنے والا خون صاف کرنے کا حکم بھی نہیں دیا، تو کیا اس خون کو بھی پاک قراردیا جائے گا؟ اصل بات یہ ہے کہ شکار کرنے والوں کو یہ باتیں معلوم ہوتی ہیں کہ اس کا خون اور لعاب دھویا جاتا ہے۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اگر کتے کا لعاب نجس ہوتا تو اس کے شکار کوکھانے کا جواز نہ ہوتا، لیکن محدث اسماعیلی نے اس کا جواب دیا ہے کہ حدیث نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ کتے کے شکار کو مار دینا اس کے ذبح کرنے کا قائم مقام ہے، اس میں نجاست کا ثبوت ہے نہ اس کی نفی ہی ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زخم سے بہنے والے خون کو بھی دھونے کا حکم نہیں دیا اور جو بات پہلے سے طے شدہ تھی اسے ذکر کرنے کی ضرورت نہ تھی، اسی طرح لعاب کلب کی نجاست اور اس کے دھونے کی بات بھی دوسرے ارشادات کی روشنی میں طے شدہ تھی، لہٰذا اس کا ذکر نہیں فرمایا۔ (فتح الباري: 366/1)
2۔ جب کتے یا کسی اور جانور یا پرندے کو شکارکی ٹریننگ دی جاتی ہے تو یہ چیز اسے دوسرے جانوروں سے ممتاز کردیتی ہے، لہٰذا ایک عام کتے کے شکار اور سدھائے ہوئے کتے کے شکار میں بھی فرق ایک فطری امر ہے، بلکہ ایک مسلمان کے سدھائے ہوئے کتے اور غیر مسلم کے تربیت کردہ کتے کے میلان اور سلیقے میں بھی فرق آجاتا ہے۔ شکار کے متعلق دیگر مباحث آئندہ كتاب الذبائح والصید میں بیان ہوں گے، بہرحال کلب معلم کی حدیث پیش کرنے کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ عمومی طور پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ لعاب کلب کی طہارت کے قائل نہیں ہیں۔ وھوالمقصود۔