تشریح:
امام بخاری ؒ ضرورت کے پیش نظر تیز چلنے کا جواز ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ حضرت ابن عمر ؓ کو جب اطلاع ملی کہ ان کی اہلیہ سخت بیمار ہیں تو انہوں نے اپنی سواری کو تیز کر دیا۔ ابوداود کی روایت میں ہے کہ انہوں نے تین دنوں کا سفر ایک دن اور ایک رات میں طے کیا۔ (سنن أبي داود، صلاةالسفر، حدیث:1212) ایسے حالات میں تیز چلنا جائز ہے۔ الغرض اگر ضرورت تیز چلنے کی ہو اور سواری میں اس کی طاقت ہو تو تیز رفتاری جائز ہے۔ اگر کوئی مجبوری نہ ہو اور جانور بھی اس کا متحمل نہ ہو تو تیز رفتاری ممنوع ہے۔ واللہ أعلم۔ امام بخاری ؒ کا مقصد دو نمازوں کو جمع کرنے کا جواز قطعا نہیں جیسا کہ بعض شراح بخاری نے اس مقام پر بیان کیا ہے، بلکہ وہ آداب سفر سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ واللہ أعلم