قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العُمْرَةِ (بَابُ المُسَافِرِ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ يُعَجِّلُ إِلَى أَهْلِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1805. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِطَرِيقِ مَكَّةَ فَبَلَغَهُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ شِدَّةُ وَجَعٍ فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى كَانَ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعَتَمَةَ جَمَعَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَجَمَعَ بَيْنَهُمَا

صحیح بخاری:

کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان

تمہید کتاب (باب : مسافر جب جلد چلنے کی کوشش کر رہا ہو اور اپنے اہل میں جلد پہنچنا چاہئے)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1805.

حضرت زید بن اسلم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں مکہ کے راستے میں حضرت عبد اللہ بن عمر  ؓ کے ہمراہ تھا۔ اس دوران میں انھیں صفیہ بنت ابو عبید  ؓ کے سخت بیمار ہونے کی اطلاع ملی تو انھوں نےاپنی سواری تیز کردی تا آنکہ غروب شفق کے بعد اپنی سواری سے اترے اور مغرب و عشاء کی نمازیں جمع کر کے ادا کیں، پھر فرمایا: میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ کو سفر کرنے میں جلدی ہوتی تو مغرب کو مؤخر کرتے اور دونوں نمازوں (مغرب وعشاء) کو جمع کر کے پڑھتے۔