تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے عنوان میں محرم کے نکاح کے متعلق فیصلہ نہیں کیا کہ جائز ہے یا ناجائز، البتہ پیش کردہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ محرم آدمی نکاح کر سکتا ہے اور امام بخاری کے نزدیک ممانعت کی احادیث ثابت نہیں ہیں اور نہ یہ رسول اللہ ﷺ کا خاصہ ہے لیکن اس بات پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے کہ محرم آدمی نکاح کے بعد بیوی سے جماع نہیں کر سکتا جب تک وہ حلال نہیں ہو جاتا۔ حضرت عائشہ ؓ سے بھی احادیث مروی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت میمونہ ؓ سے بحالت احرام نکاح کیا تھا۔ (عمدةالقاري:521/7) واقعی امام بخاری ؒ کا موقف ہے کہ محرم نکاح کر سکتا ہے، چنانچہ انہوں نے کتاب النکاح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: (باب نكاح المحرم) ’’محرم کے نکاح کا بیان‘‘ اس سے مراد صرف عقد کرنا ہے کیونکہ دوران احرام میں مباشرت کرنے سے حج یا عمرہ فاسد ہو جاتا ہے۔ (فتح الباري:68/4) لیکن امام بخاری کے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا جا سکتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا کرنے سے منع کیا ہے جیسا کہ حضرت عثمان بن عفان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’محرم شخص نہ نکاح کرے نہ نکاح کرائے اور نہ نکاح کا پیغام ہی بھیجے۔‘‘ (صحیح مسلم، النکاح، حدیث:3446(1409)) حضرت میمونہ ؓ کا اپنا قول بھی اس کی تصدیق کرتا ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے نکاح کیا تو اس وقت ہم دونوں مقام سرف پر حالت احرم میں نہیں تھے بلکہ حلال تھے۔ (سنن أبي داود، المناسك، حدیث:1843) حضرت ابو رافع ؓ جو حضرت میمونہ ؓ کے غلام اور نکاح کے وقت قاصد تھے ان کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت میمونہ ؓ سے نکاح کیا تو آپ حلال تھے اور میں ان دونوں کے درمیان قاصد تھا، یعنی ایک دوسرے کو پیغام رسانی میرے ذریعے سے ہوئی تھی۔ (جامع الترمذي، الحج، حدیث:841) حضرت ابن عباس ؓ کا مذکورہ بیان وہم پر مبنی ہے جیسا کہ حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں: حضرت ابن عباس ؓ کو وہم ہو گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ ؓ سے نکاح کیا۔ (مسندأحمد:332/6) یا انہیں جب اس نکاح کا علم ہوا تو اس وقت آپ محرم تھے۔ انہوں نے اپنے علم کے مطابق یہ کہہ دیا کہ آپ نے حالت احرام میں نکاح کیا۔ (2) بعض لوگ کہتے ہیں کہ محرم کو جماع کے لیے لونڈی خریدنا جائز ہے تو نکاح بھی درست ہو گا۔ حافظ ابن حجر ؒ اس قیاس کے متعلق فرماتے ہیں: یہ قیاس خلاف نص ہے، اس لیے قابل قبول نہیں۔ (فتح الباري:68/4) بہرحال ہمارے نزدیک محرم آدمی کے لیے نکاح کرنا یا نکاح کرانا جائز نہیں جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت ہے، اس بنا پر حضرت ابن عباس ؓ کی مذکورہ روایت مرجوح یا قابل تاویل ہے۔ واللہ أعلم