تشریح:
(1) اس حدیث میں وضاحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مرنے والے محرم کو خوشبو لگانے اور اس کا سر ڈھانپنے سے منع فرمایا کیونکہ محرم کے لیے خوشبو استعمال کرنا اور سر ڈھانپنا جائز نہیں۔ (2) اس حدیث سے عمل حج کی اہمیت ثابت ہوتی ہے کہ ایسا شخص اگر دوران حج میں فوت ہو گیا تو قیامت کے دن اللہ کے حضور حج کرتا ہوا، تلبیہ کہتا ہوا پیش ہو گا بشرطیکہ عقیدۂ توحید مضبوط ہو اور حج کے آداب و شرائط کو سامنے رکھتے ہوئے اس فریضے کو ادا کرنے کے لیے گیا ہو۔ (3) امام بخاری ؒ کا مقصد اس حدیث سے صرف یہ ثابت کرنا ہے کہ دوران حج میں مرد یا عورت کو خوشبو نہیں استعمال کرنی چاہیے۔ واللہ أعلم