قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ (بَابُ دُخُولِ الحَرَمِ، وَمَكَّةَ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَدَخَلَ ابْنُ عُمَرَ وَإِنَّمَا «أَمَرَ النَّبِيُّ ﷺبِالإِهْلاَلِ لِمَنْ أَرَادَ الحَجَّ وَالعُمْرَةَ» وَلَمْ يَذْكُرْ لِلْحَطَّابِينَ وَغَيْرِهِمْ

1845. حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ هُنَّ لَهُنَّ وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِمْ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حضرت عبداللہ بن عمر ؓاحرام کے بغیر داخل ہوئے اور نبی کریم ﷺنے احرام کا حکم ان ہی لوگوں کو دیا جو حج اور عمرہ کے ارادے سے آئیں۔ لکڑی بیچنے کے لیے آنے والوں اور دیگر لوگوں کو ایسا حکم نہیں دیا۔تشریح : حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے اس واقعہ کو امام مالک نے موطا میں نافع سے نقل کیا ہے کہ جب عبداللہ بن عمر ؓ ما قدید میں پہنچے تو انہوں نے فساد کی خبر سنی۔ وہ لوٹ گئے اور مکہ میں بغیر احرام کے دخل ہو گئے۔ باب کا مطلب حضرت امام بخاری  نے ابن عباس ؓ کی حدیث سے یوں نکالا کہ حدیث میں ذکر ہے جو لوگ حج اور عمرے کا ارادہ رکھتے ہوں ان پر لازم ہے کہ مکہ میں بااحرام داخل ہوں یہاں جو لوگ اپنی ذاتی ضروریات کے لیے مکہ شریف آتے جاتے رہتے ہیں ان کے لیے احرام واجب نہیں۔ امام شافعی کا یہی مسلک ہے مگر حنفیہ مکہ شریف میں داخل ہونے والے کے لیے احرام ضروری قرار دیتے ہیں۔ ابن عبدالبر نے کہا اکثر صحابہ اور تابعین وجوب کے قائل ہیں مگر درایت اور روایت کی بنا پر حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ہی کے مسلک کو ترجیح معلوم ہوتی ہے۔

1845.

حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اہم مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر فرمایا۔ نجد والوں کے لیے قرن منازل اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات قراردیا۔ یہ میقات ان ممالک کے باشندوں اور دوسرے تمام ان لوگوں کے لیے بھی ہیں جو ان ممالک سے گزرکر مکہ آئیں اور وہ حج و عمرے کا ارادہ رکھتے ہوں، البتہ جو لوگ ان میقات کی حدود کے اندر ہوں تو ان کا میقات وہی جگہ ہے جہاں سے وہ اپنا سفر شروع کریں یہاں تک کہ اہم مکہ کا میقات مکہ مکرمہ ہی ہے۔